واشنگٹن —
عراق میں مختلف بم حملوں کے دوران دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
مہلک ترین حملہ شمالی بغداد کے دجیل قصبے میں واقع ہوا، جہاں کم از کم چھ سکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے، جب ایک خودکش بم حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک موٹر گاڑی فوج کی چوکی سے جا ٹکرائی۔
اس واقعے میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شام گئے کم از کم تین افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب عراقی دارالحکومت بغداد کے مضافات میں جہاں شیعہ آباد ہیں، ایک ہوٹل کے باہر کھڑی کار میں رکھا گیا بم دھماکے سے اڑ گیا۔
اِن ہلاکتوں سے ایک ہی روز قبل عراقی افواج نے بغداد کے مغرب میں صوبہ انبار کے ایک شہر کے قریب القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی تھی، جس کا مقصد فلوجہ کے قریب واقع علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنا تھا۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلوجہ کے قرب و جوار میں چلنے والی گولیوں کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد ہلاک، جب کہ 20 زخمی ہوئے۔
مہلک ترین حملہ شمالی بغداد کے دجیل قصبے میں واقع ہوا، جہاں کم از کم چھ سکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے، جب ایک خودکش بم حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک موٹر گاڑی فوج کی چوکی سے جا ٹکرائی۔
اس واقعے میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شام گئے کم از کم تین افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب عراقی دارالحکومت بغداد کے مضافات میں جہاں شیعہ آباد ہیں، ایک ہوٹل کے باہر کھڑی کار میں رکھا گیا بم دھماکے سے اڑ گیا۔
اِن ہلاکتوں سے ایک ہی روز قبل عراقی افواج نے بغداد کے مغرب میں صوبہ انبار کے ایک شہر کے قریب القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی تھی، جس کا مقصد فلوجہ کے قریب واقع علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنا تھا۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلوجہ کے قرب و جوار میں چلنے والی گولیوں کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد ہلاک، جب کہ 20 زخمی ہوئے۔