واشنگٹن —
عراق کے صوبے انبار میں حالیہ پُرتشدد واقعات کی لہر نے ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل ِمکانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
امداد فراہم کرنے والی عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ عراق میں 18 ہزار سے زائد افراد نے صلاح ال دین صوبے کے شہر تکرت میں پناہ ڈھونڈی ہے۔
پناہ گزینوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جن میں سے اکثریت مختلف زخموں اور چوٹوں کے ساتھ ساتھ لڑائی کے باعث نفسیاتی مسائل سے بھی لڑ رہے ہیں۔
’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے عراق میں سربراہ فیبیو فورگیون کا کہنا ہے کہ، ’’تکریت میں سیکورٹی کی صورتحال ’خطرناک حد تک پُرتشدد‘ ہے جس کی وجہ سے متاثرین تک خوراک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور نہ ہی ان تک طبی امداد پہنچ پا رہی ہے‘‘۔
گذشتہ ایک برس سے انبار میں لڑائی نے شدت اختیار کر لی ہے، خاص طور پر فلوجہ اور رمادی کے شہروں میں لڑائی زوروں پر ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں تشدد کے یہ واقعات 2008ء کے بعد سے بدترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
امداد فراہم کرنے والی عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ عراق میں 18 ہزار سے زائد افراد نے صلاح ال دین صوبے کے شہر تکرت میں پناہ ڈھونڈی ہے۔
پناہ گزینوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جن میں سے اکثریت مختلف زخموں اور چوٹوں کے ساتھ ساتھ لڑائی کے باعث نفسیاتی مسائل سے بھی لڑ رہے ہیں۔
’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے عراق میں سربراہ فیبیو فورگیون کا کہنا ہے کہ، ’’تکریت میں سیکورٹی کی صورتحال ’خطرناک حد تک پُرتشدد‘ ہے جس کی وجہ سے متاثرین تک خوراک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور نہ ہی ان تک طبی امداد پہنچ پا رہی ہے‘‘۔
گذشتہ ایک برس سے انبار میں لڑائی نے شدت اختیار کر لی ہے، خاص طور پر فلوجہ اور رمادی کے شہروں میں لڑائی زوروں پر ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں تشدد کے یہ واقعات 2008ء کے بعد سے بدترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔