ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے الگ ہو کر بڑی حماقت کی۔
حسن روحانی نے ایران پر اسلحے کی تجارت کے حوالے سے پابندیوں کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کوشش کر رہا ہے کہ ایران کو روایتی اسلحے کی فروخت پر عائد پابندی میں توسیع ہو سکے۔ ایران پر عائد اس پابندی میں اکتوبر سے نرمی کا امکان ہے۔
ایران پر یہ پابندی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے تحت عائد کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے 2015 کے معاہدے کی حمایت کی گئی تھی۔ اس معاہدے کو جوائنٹ کمپریہنسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کا نام دیا گیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 کے اس معاہدے سے 2018 میں امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد واشنگٹن بتدریج ایران پر پابندیاں نافذ کرتا گیا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ امریکہ نے معاہدے سے الگ ہو کر ایک بیوقوفانہ غلطی کی ہے۔
حسن روحانی نے مزید کہا کہ امریکہ کے لیے عقل مندی اسی میں ہو گی کہ وہ واپس معاہدے میں شمولیت اختیار کر لے۔
معاہدے میں شمولیت سے متعلق انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں آج جو بااختیار ہیں وہ اس حکمت تک نہیں پہنچ سکتے۔
اسلحے کی تجارت کے حوالے سے ایرانی صدر نے کہا کہ یہ پابندی ختم ہونا جوہری معاہدے کا لازمی حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس پابندی کو کبھی بھی دوبارہ نافذ کیا گیا تو وہ جانتے ہیں کہ اس کے کس قدر سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور کونسی تاریخی شکست ان کی منتظر ہو گی اگر انہوں نے ایسی غلطی کی۔
حسن روحانی نے یہ تو نہیں بتایا کہ وہ کیا سنگین یا شدید نتائج ہوں گے جو سامنے آئیں گے۔ تاہم ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدے میں شامل دیگر فریقین برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کو اس حوالے سے تفصیلی مکتوب ارسال کیے ہیں۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اتوار کو متنبہ کیا تھا کہ اگر اسلحے کی تجارت پر پابندی برقرار رکھی جاتی ہے تو جوہری معاہدہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔
ایران ماضی میں بھی خبردار کرتا رہا ہے کہ اگر اس پر اقوام متحدہ کی جانب سے لاگو پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں تو وہ جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
واشنگٹن کہہ چکا ہے کہ وہ قرارداد نمبر 2231 کی قانونی تشریح کرے گا کہ امریکہ جوہری معاہدے سے الگ ہوچکا ہے لیکن وہ اس کے شرکا میں شامل تھا۔ اس لیے ایران پر اسلحے کی تجارت پر پابندی برقرار رکھی جا سکتی ہے یا یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ تہران پر مزید کیا سخت پابندیاں لاگو کی جا سکتی ہیں۔
ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے لیے معاہدہ ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور کچھ دیگر ممالک کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایران اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے اسلحے کی تجارت پر عائد پابندی ختم ہونا ایران کا حق قرار دیا۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایران جو اسلحہ خریدے گا اس کا استعمال آگ بھڑکانے کے لیے ایندھن کے طور پر نہیں کرے گا بلکہ ان لپٹوں کو بجھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا جس سے کوئی تنازع جنم نہ لے۔