رسائی کے لنکس

ایرانی صدرسعودی عرب میں غزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے


ایران کے صدر ابراہیم رئیسی تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔، 6 نومبر 2023
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔، 6 نومبر 2023

ایران کے صدر ابرہیم رئیسی اسلامی ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن یعنی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کےلیے سعودی عرب جائیں گے۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سات سال پہلے تعلقات منقطع ہو گئے تھے جو اس سال مارچ میں چین کی ثالثی میں دوبارہ بحال ہوئےہیں۔

غزہ کی صورت حال پر او آئی سی کا یہ خصوصی سربراہ اجلاس سعودی دارالحکومت ریاض میں بلایا گیا ہے۔ او آئی سی کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے۔

او آئی سی تنظیم متعدد بار غزہ میں شہریوں پر حملوں پر تنقید کر چکی ہے ، جہاں اسرائیل عسکریت پسند گروپ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں حماس کی عسکری طاقت کچلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، جب کہ 240 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ۔

دوسری جانب حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے پیر کے روز بتایا کہ اسرائیل کی ایک ماہ کی مسلسل بمباری سے غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ گئی ہے جن میں چار ہزار سے زیادہ بچے ہیں۔

ایرانی صدر رئیسی اور سعودی عرب کے حقیقی حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان فلسطین کے سلسلے میں پہلی فون کال 12 اکتوبر کو ہوئی تھی جس میں دونوں حکمرانوں نے فلسطین سے متعلق اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا نے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے پر زور دیا۔

سعودی عرب اور ایران دونوں ہی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، لیکن حالیہ برسوں میں امریکی ثالثی میں ابراہام اکارڈ کے تحت کچھ عرب ریاستوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں جن میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان شامل ہیں جب کہ اس سلسلے میں سعودی عرب سے بات چیت جاری تھی۔

مبصرین کا خیال تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہونے سے دیگر کئی اسلامی ممالک کی بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی تھی۔ لیکن اسرائیل حماس جنگ سے یہ معاملہ فی الحال پس پشت چلا گیا ہے۔

سعودی حکام غزہ جنگ میں ممکنہ توسیع کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔ کیونکہ جنگ کا دائرہ پھیلنے سے ولی عہد شہزارہ محمدبن سلمان کے اس اصلاحاتی وژن کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کا مقصد تیل پیدا کرنے والے دنیا کے اس اہم ملک کو خام تیل کی برآمد سے ہٹا کر شفاف توانائی کی طرف منتقل کرنا ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اےایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG