رسائی کے لنکس

ایران کا 22 ہزار سے زیادہ مظاہرین کو رہا کرنے کا اعلان


خواتین مظاہرین مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ 22 اکتوبر 2022
خواتین مظاہرین مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ 22 اکتوبر 2022

ایران نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ رہبر اعلی آیت اللہ خامہ ای نے22 ہزار سے زائد افراد کو معافی دے دی ہے جنہیں حال ہی میں ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم بڑے پیمانے پر رہا ئی کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ایران کی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اژوای نےحکومت کی جانب سےمظاہرین کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے دائرہ کار کے بارے میں پہلی بار یہ معلومات دی ہیں ۔ستمبر میں 22 سالہ ماہسا امینی کی پولیس میں حراست کے بعد پورے ملک میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے ۔

اس اعلان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی قیادت اتنے بڑے پیمانے پر بد امنی کے بعد اب صورت حال کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کررہی ۔ یہ صورت حال 1979میں اسلامی انقلاب کے بعد ملک کی انتظامیہ کو درپیش سنگین ترین چیلنجوں میں سے ایک تھی۔ اس انقلاب کے بعد بھی دسیوں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

ملک میں اس وقت بھی عوامی سطح پر غصہ اور ناراضگی پائی جاتی ہے کیونکہ ملک کی کرنسی کی مخدوش حالت، اقتصادی مسائل اورعالمی طاقتوں کے ساتھ 2015کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد دنیا کے ساتھ تہران کے تعلقات غیر یقینی پن کا شکار ہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے اژوای کے حوالے سے ان اعداوشمار کا اعلان کیا ہے۔ خبر رساں ادارے نے پہلے یہ خبر دی تھی کہ رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای اتنی بڑی تعداد میں گرفتار مظاہرین کو رمضان کے مہینے کا آ غاز سے قبل معافی دے سکتے ہیں ۔ رمضان کا آغاز آئندہ ہفتے ہو رہا ہے۔

ایران میں ان مظاہروں کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر نظر رکھنے والے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ایک گروپ کے مطابق ان مظاہروں کے دوران 19,700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

حکام کی جانب سے ان مظاہروں کو سختی سے کچلنے کی کوششوں میں کم از کم 530 افراد ہلاک ہوئے ۔ایران نے ان مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

ایران میں انسانی حقوق کے لیے امریکہ میں قائم مرکز کی ڈپٹی ڈائریکٹرجیسمن رمزے کا کہا ہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران گرفتار ہونے اور جیل میں ڈالے جانے والے افراد کی تعداد کے بارے میں شفاف انداز میں معلومات سامنے نہیں لائی گئیں اور یہی وجہ ہے کہ اس بارے میں تصدیق کرنا ممکن نہیں کہ کتنے افراد کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ریاستی تحویل میں مہسا امینی کی ہلاکت کے پانچ ماہ سے زائد عرصے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرین کی ہلاکتوں اور دسیوں ہزاروں افراد کی گرفتاری کے بعد کسی بھی سرکاری عہدے دار کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا گیا‘‘۔

عدلیہ کی جانب سے یہ اعلان آئندہ ہفتے ایرانی نئے سال نوروز کی تقریبات سے پہلے کیا گیا ہے ۔ایران میں منگل کے روز کچھ افراد نےآگ کے تہوار نامی چار ہزار پرانی روایت کی یاد تازہ کی جس کا تعلق زرتشت مذہب سے ہے۔ سخت گیر مؤقف رکھنے والے ایسی تقریبات کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اسے کفر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ان دونوں تقریبات کے موقع پر حکومت مخالف مظاہروں کی کال دی جاتی رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں کمی آئی ہے لیکن ایران کے دارالحکومت تہران کے بعض حصوں سے ابھی بھی نعروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

اس اعلان سے پہلے گزشتہ ہفتے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی جب ایران اور سعودی عرب نے جمعے کے روز بتایا کہ چین کی ثالثی کے نتیجے میں وہ سات برس کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے اور اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر رضامند ہو گئے ہیں ۔

اس سمجھوتے کے نتیجے میں یمن میں برسوں سے جاری جنگ کےخاتمے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس تنازعے میں ایران کی پشت پناہی والے حوثی، سعودی قیادت میں ایک اتحاد سے بر سر پیکار ہیں ۔ اس سمجھوتے کے تحت ڈالر کے مقابلے میں ریال کو تقویت ملنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اسی دوران بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے تہران کا دورہ کیا اور اپنے ہم منصب ایرانی صدرابراہیم رئیسی سے ملاقات کی ۔ایران روس کو بم بردار ڈرون فراہم کرتا آیا ہے جنہیں اب وہ یوکرین کی جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔

بیلا روس کے مطلق العنان لیڈر لوکا شینکو روس کے قریب ہیں جس نے یوکرین پر حملے کے لیے بیلا روس کی سرزمیں کو استعمال کیا۔ لوکا شینکو نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ ایک سو ملین ڈالر کے سمجھوتوں پر دستخط کرے گا۔ ان کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ ’’ایران بیرونی دباؤ اور کسی اور کی منشا کو لاگو کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے‘‘۔

لوکا شینکو نے اپنے میزبانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان سب باتوں کے باوجود آپ نے جدید ٹیکنالوجی اور جوہری توانائی میں ترقی کی اور جیسا کہ ہم نے ایرانی صدر کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہم اپنی کوششوں کو درست انداز میں مجتمع کر لیتے ہیں تو یہ ہمارے لیے بہت سود مند ہوگا’’۔

اس خبر کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں

XS
SM
MD
LG