رسائی کے لنکس

حجاب کو قانونی درجہ حاصل ہے، جس کی خلاف ورزی جرم ہے: ایرانی صدر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ حجاب کو قانونی حیثیت حاصل ہے جس کی خلاف ورزی جرم ہے۔

ایرانی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشہد کی زیارت کے قریب ایک دکان پر حجاب کے بغیر دو خواتین پر دہی پھینکنے کا واقعہ سامنے آیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشر ہونے والے خطاب میں ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ اگر چند لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ حجاب پر یقین نہیں رکھتے تو بہتر ہوگا کہ انہیں قائل کیا جائے لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ قانونی ضرورت ہےاور آج حجاب ایک قانونی معاملہ ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سرکاری ذرائع ابلاغ میں رپورٹ کیا گیا کہ ملک کے شمال مشرقی شہر مشہد کے اس قریبی قصبے کے عدالتی حکام نے اس مرد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں جس نے ماں اور بیٹی کے سر پر دہی پھینک دی تھی۔

علاوہ ازیں ایرانی خواتین کے لباس کے سخت ضوابط کی خلاف ورزی پر ان خواتین کے خلاف بھی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ کرد خاتون کو حجاب پہننے کی مبینہ پابندی کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا جن کے دوران حراست ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا تھا۔

اس کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد سے خواتین کی بڑھتی تعداد نے حکام کے احکامات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے حجاب لینا ترک کیا ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سےاس عمل کو دبایا گیا۔

خیال رہے کہ کرد خاتون کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعدخواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد بغیر پردے کے ملک کے مالز، ریستورانوں، دکانوں اور گلی محلوں میں نظر آتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ بغیر حجاب خواتین اخلاقیات کے نفوذ پر مامور پولیس سے الجھتی دکھائی دیتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دودھ کی دکان کے مالک کو، جنہوں نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی، متنبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس شخص کی دکان بند کردی گئی ہے جب کہ مقامی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ انہیں دکان کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن عدالت کے سامنے وضاحت پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

قبل ازیں ایران کے میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ عدالت کے سربراہ غلام حسین محسنی اجائی نے ان خواتین کے خلاف کارروائی کا انتباہ کیا تھا جو خواتین پردہ کے بغیر باہر نکلتی دکھائی دیں۔

خبروں کی کئی ایک سائٹ نے چیف جسٹس غلام حسین محسنی اجائی سے منسوب بیان کا حوالہ دیا ہے کہ بے پردگی اقدار سے دشمنی کی مترادف ہے۔

ایران کے میں اسلامی قانون 1979 کے انقلاب کے بعد نافذ کیا گیا جس کے تحت خواتین کے لیے لازم ہے کہ وہ سر کے بالوں کو ڈھانپ کر رکھیں اور اپنے جسم کو چھپانے کے لیے لمبے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں۔

خلاف ورزی کرنے والی خواتین کومتنبہ کیا جاتا رہا ہے جب کہ ان پر جرمانے عائد بھی کیے گئے اور بعض اوقات ان کی گرفتاری کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں پردے کو ایرانی قوم کی تہذیب کی ایک بنیاد اور اسلامی جمہوریہ کے ایک عملی اصول کا درجہ قرار دیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں درگزر یا برداشت نہیں کی جائے گی۔

بیان میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پردہ نہ کرنے والی خواتین کو روکیں۔

ماضی میں اس قسم کی ہدایات کے نتیجے میں سخت گیر لوگوں کو اپنے رویے میں سختی برتنے کی شہہ ملی اور خواتین پر بلا روک ٹوک حملے کیے گئے۔

اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG