ایرانی صدر کے حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کی تلاش کو پیر تک بڑھا دیا گیا
ایران کا کہنا ہے کہ ملک کے صدر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو لے جانے والا جو ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا ہے، اس کی تلاش کا دائرہ پیر کی صبح تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر میں سوار صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر افراد کا پتہ نہیں چل سکا ہے، جن میں ایران کے وزیر خارجہ، حسین امیر عبداللہیان بھی شامل ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حادثہ ایران، آذربائیجان سرحد کے قریب ایرانی علاقے جلفا کے قریب پیش آیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق ایران کے نائب صدر محمد مخبر کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں ریسکیو سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
'ارنا' نے بتایا ہے کہ ایران کے نائب صدر نے وزارت صحت اور نائب صدر برائے انتظامی امور محسن منصوری کو جائے حادثہ کی طرف جانے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر آذربائیجان اور ایران کے مشترکہ ڈیم منصوبوں کے افتتاح کے لیے اتوار کی صبح آذربائیجان اور ایران کے سرحدی علاقے میں پہنچے تھے۔
تقریب کے بعد تین ہیلی کاپٹرز ایران واپسی کے لیے روانہ ہوئے تھے جن میں سے دو ایرانی شہر تبریز میں لینڈ کر گئے تھے، تاہم ایرانی صدر کو لانے والے ہیلی کاپٹر نے خراب موسم کے باعث 'ہارڈ لینڈنگ' کی تھی جس کا ابتک پتہ نہیں چلا ہے۔
ایرانی کابینہ کا ہنگامی اجلاس
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد کی صورتِ حال کے جائزے کے لیے ایرانی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق ایران کے نائب صدر محمد مخبر کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں ریسکیو سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
'ارنا' کے مطابق ایران کے نائب صدر نے وزارت صحت اور نائب صدر برائے انتظامی امور محسن منصوری کو جائے حادثہ کی طرف جانے کا حکم دیا ہے۔
حادثے کی جگہ کا پتہ لگانے کے لیے درجنوں ٹیمیں علاقے میں روانہ کر دی گئی ہیں۔ سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی 'ہارڈ لینڈنگ'؛ خراب موسم کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات
صدر بائیڈن کو ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے: ترجمان
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی 'ہارڈ لینڈگ' رپورٹس کو دیکھ رہے ہیں۔
امریکی صدر کی ترجمان کیرین ژاں پیئر نے ایئر فورس ون میں صحافیوں کو بتایا کہ صدر بائیڈن کو صورتِ حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔