جوہری نگرانی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ’ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ‘ نے کہا ہے کہ ایران نے سن 2015 میں اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جس معاہدے پر دستخط کیے تھے، وہ اس کے دائرے میں اپنے پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے اور افزودہ یورینیم کے اپنے ذخائر کو اس سطح سے نیچے رکھ رہا ہے جس پر اتفاق ہوا تھا۔
ایران کے جوہری پروگرام کی جائزے پر مبنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کو اس سطح تک افزودہ نہیں کر رہا جو ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ اور اسی طرح ایران نے اپنے اراک ری ایکٹر کی تعمیر کو آگے نہیں بڑھا رہا جہاں جوہری ہتھیار بنانے میں کام آنے والی پلوٹونیم تیار کی جا سکتی ہے۔
ایران نے اپنی جوہری خواہشوں اور جوہری پروگرام پر مغربی طاقتوں کے ساتھ کئی برسوں کی کشیدگی کے بعد 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اپنی جوہری استعداد میں کمی پر متفق ہونے کے بدلے میں اس پر عائد کئی اقتصادی پابندیاں نرم کر دی گئی تھیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدے کو اب تک کے تمام معاہدوں میں خراب ترین قرار دے چکے ہیں اور یہ بھی کہہ چکے کہ وہ مستقبل میں اس معاہدے پر دوبارہ گفت وشنید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے پر دوبارہ مذاكرات کرنا نہیں چاہتا۔