رسائی کے لنکس

ایران روس کو گاڑیوں کے پرزہ جات فروخت کرنے لگا


ایرانی کارساز (فائل فوٹو)
ایرانی کارساز (فائل فوٹو)

گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے والے ایرانی سینڈیکٹ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ ایرانی صنعتکاروں کو روسی کارساز کمپنی کے لیے پرزہ جات برآمد کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پیر کو دیر گئے رپورٹ میں حسین بحرینی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایک نامور روسی کارساز کمپنی نے ایران سے پرزہ جات کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے صنعتکار کا نام ظاہر نہیں کیا لیکن کہا کہ انھوں نے بریک کے پرزے، ائربیگ، ائرکنڈیشنر کےپرزے اور دیگر اجزا کی درخواست کی ہے۔

ایران اور روس دونوں پر امریکی پابندیاں عائد ہیں لیکن ایرانی کاروں اور کار وں کے پرزہ جات کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں۔

گاڑیوں کی درآمد پکے لیےبھی ایران پر کوئی پابندی عائد نہیں۔ تاہم، امریکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دو ہزار اٹھارہ میں دستبردا ر ہوا اور ایران پر تیل اور بینکاری کے حوالے سے پابندیاں عائد کردیں تو بھی تہران نے دو ہزار اٹھارہ کے بعد سے کاریں درآمد نہیں کی ہیں ۔

مغربی ممالک نے یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کو برآمدات روک دی ہیں ۔

ایران نے حالیہ برسوں میں روس کو کار ریڈئیٹر اور سسپنشن سسٹم برآمد کیے ہیں۔ ماضی میں وہ عراق ، شام اور وینزویلا کو کاریں برآمد کرتا رہا ہے۔

تہران اور ماسکو کے درمیان حالیہ برسوں میں قریبی تعلقات رہے ہیں ، خاص طور پر دو ہزار گیارہ میں روس کی مدد سے ایران کے واحد جوہری پاور پلانٹ کے آن لائن ہونے کے بعد سے یہ تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔

منگل کو علیحدہ طور پر ایران نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین کی جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان نے آئرلینڈ کے اپنے ہم منصب کے ساتھ فون پر بات چیت میں کہا ہے کہ اب تک ہم نے دو بار یوکرین کے وزیر خارجہ کے پیغامات اپنے روسی ہم منصب کو پہنچائے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ایران امن و استحکام کی بحالی کے لیے سفارتی حل کی حمایت کرتا ہے۔

عبدالہیان نے وضاحت نہیں کی لیکن کہا کہ ایران نے یوکرین میں جنگ اور انسانوں کی نقل مکانی کی مخالفت کی ہے او ردیگر مقامات جیسے یمن، فلسطینی سرزمین اور افغانستان میں بھی ان اقدامات کی مخالفت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG