واشنگٹن —
ایران میں مقامی کرنسی ریال کی قدر میں کمی کے باعث ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے ایک روز بعد جمعرت کو بھی دارالحکومت تہران کے مرکزی بازار میں کاروباری سرگرمیاں بحا ل نہیں ہوسکیں۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جمعرات کو وسطی تہران میں واقع بازار کی محض چند دکانیں ہی کھلیں جب کہ علاقے میں پولیس کا سخت پہرہ رہا۔
بازار کے دکان داروں نے بدھ کو ریال کی قدر میں کمی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں اور 'منی چینجرز' کی گرفتاریوں کے بعد کاروبار بند کردیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کے دبائو کے باعث رواں ہفتے ایرانی ریال کی قدر میں اب تک ایک تہائی سے زیادہ کمی آچکی ہے۔
دریں اثنا ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے اپنی حکومت کی داخلی پالیسیوں پر اندرونِ ملک ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی ریال کی قدر میں کمی کو "ایران کے دشمنوں کی جانب سے ڈالے جانے والے نفسیاتی دبائو" کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
قبل ازیں ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی کا رواں ہفتے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ان کے خیال میں ایران کے 80 فی صد معاشی مسائل کا سبب حکومت کی بدانتظا می ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جمعرات کو وسطی تہران میں واقع بازار کی محض چند دکانیں ہی کھلیں جب کہ علاقے میں پولیس کا سخت پہرہ رہا۔
بازار کے دکان داروں نے بدھ کو ریال کی قدر میں کمی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں اور 'منی چینجرز' کی گرفتاریوں کے بعد کاروبار بند کردیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کے دبائو کے باعث رواں ہفتے ایرانی ریال کی قدر میں اب تک ایک تہائی سے زیادہ کمی آچکی ہے۔
دریں اثنا ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے اپنی حکومت کی داخلی پالیسیوں پر اندرونِ ملک ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی ریال کی قدر میں کمی کو "ایران کے دشمنوں کی جانب سے ڈالے جانے والے نفسیاتی دبائو" کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
قبل ازیں ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی کا رواں ہفتے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ان کے خیال میں ایران کے 80 فی صد معاشی مسائل کا سبب حکومت کی بدانتظا می ہے۔