ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ حالیہ دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی پاکستان کی حدود میں ہوئی ہے اور پاکستانی حکومت کو اس حملے کا جواب دینا ہو گا۔
دو روز قبل پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد سے منسلک ایرانی علاقے سیستان میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں پاسدرانِ انقلاب کے تقریباً 27 اہلکار ہلاک اور 13 زخمی ہوئے تھے۔
دہشت گرد تنظیم جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق ایرانی صدر نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم دہشت گرد حملے میں سکیورٹی گارڈ کو ہلاک کرنے والوں سے بدلہ لے گی۔
انھوں نے خطے کے دوسرے ممالک کو دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انھیں افسوس ہے کہ ’بدقسمتی سے بعض ہمسائیوں نے غلط راستہ چنا ہے۔‘
ایک روز قبل ہی فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ایران دہشت گرد گروہوں کی مدد کے بارے میں آگاہ ہے اور اُس کی برادشت اب ختم ہو رہی ہے۔
انھوں نے پاکستان کو بھی خبردار کیا تھا کہ ایرانی فورسز پر ہونے والے حملے کے ذمہ داروں کو سزا دے ورنہ ایران خود ان کے خلاف فوجی کارروائی کرے گا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر علی لیرجانی نے اجلاس کے دوران کہا ’کیونکہ اس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی ہے اور پاکستانی حکومت کو اس پر جوابدہ ہونا پڑے گا۔
انھوں نے ایران کی وزارتِ خارجہ اور سکیورٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
قومی اسمبلی کے سپیکر علی لیرجانی نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے پاکستان اور ایران کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
ادھر ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک مشرقِ وسطیٰ کے تمام ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔
ایران کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ کئی برسوں میں سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے خلاف بلواسطہ جنگ کر رہے ہیں۔
شام اور یمن کی لڑائی میں دونوں ملک ایک دوسرے کے حریف ہیں جبکہ سعودی عرب نے امریکی صدر کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا۔
اتوار کو جنوبی ایران میں ایک تقریب سے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ ’ایران مشرقِ وسطیٰ کی سکیورٹی کی خاطر علاقائی ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔ ہمارے دشمن امریکہ اور اسرائیل ہمارے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے معاملے میں امریکہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ اور اسرائیل کا دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔‘
تہران کا کہنا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے جواب میں عسکری کارروائیوں کے ذریعے خلیج کو بند کر سکتا ہے جس سے دوسرے ممالک کی تیل کی برآمدات بھی روک دی جائیں گی۔
یاد رہے کہ دنیا کی تیل کی بیشتر برآمدات آبنائے حرمز کے ذریعے ہوتی ہیں جو کہ ایران کے سمندری حددو کے قریب ہے۔