آسٹریلیا پانی گرانے والا ایک بہت بڑا ہوائی جہاز اور انتہائی تربیت یافتہ ماہرین کو انڈونیشیا بھیجے گا جو جنگل کی اس آگ پر قابو پانے میں مدد کریں گے جس سے پھیلنے والے دھوئیں نے جنوب مشرقی ایشیا کے ایک وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
ہر سال اس وقت جنگل میں آگ بھڑک اٹھتی ہے جب پام آئل اور دیگر درختوں کی کاشت کرنے کے لیے زمین کو صاف کیا جاتا ہے۔ تاہم اس سال آگ سے پھیلنے والی دم گھٹنے والی آلودگی کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
انڈونیشیا نے سماٹرا کے جزیرے اور بورنیو کے علاقے میں پھیلنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر امداد کی اپیل کی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ایک ہی بار 15 ہزار لٹر پانی پھینکنے کی صلاحیت رکھنے والا آسٹریلیا کا آگ بجھانے والا ’تھور‘ نامی جہاز آئندہ چند روز کے اندر انڈونیشیا میں آگ بجھانے کی کارروائی میں شامل ہو گا۔
اس کے ساتھ ان ماہرین کو بھی بھیجا جائے گا جنہیں فضا سے آگ بجھانے کی مہارت حاصل ہے اور ان کا تعلق نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا کی ان دو ریاستوں سے ہے جو دنیا کے ان علاقوں میں شامل ہیں جو جنگل کی آگ کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
آسٹریلیا کے عہدیداروں کی ایک ٹیم اختتام ہفتہ کو آگ سے متاثرہ علاقے میں پہنچی اور وہ لاک ہیڈ ہرکیولیز ائیر ٹینکر کی آمد کی تیاری کرے گی۔
آسٹریلیا جنگل کی آگ پر قابو پانے کے لیے 1990ء کی دہائی سے انڈونیشیا کی مدد کر رہا ہے۔
سماٹرا اور بورنیو کے جزیروں پر پھیلی آگ پر قابو پانا آگ بجھانے والے عملے کے لیے بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ یہ آگ زمین اور زمین سے اوپر پھیلی ہوئی ہے۔
دھوئیں کی وجہ سے انڈونیشیا اور ملائیشیا کے کئی علاقوں میں ہوا خطرناک حد تک غیر معیاری ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اسکولوں کو بند کر نے کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق انتباہ بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اس سے کئی ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
سنگاپور اور ملائیشیا پہلے ہی آگ پر قابو پانے کے لیے انڈونیشیا کی مدد کر رہے ہیں جبکہ انڈونیشیا کی حکومت نے جاپان اور روس سے بھی امداد کی درخواست کی ہے۔