رسائی کے لنکس

'کیوں کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی نہیں ہو رہی'، بھارتی پولیس افسر کی جواب طلبی


پولیس افسر شیلندر کمار مِشرا نے شورش زدہ ریاست میں اس سال کے آغاز پر بھارتی حفاظتی دستوں کی طرف سے شروع کئے گئے 'آپریشن آل آؤٹ' کے دوران دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو 'ہماری اجتماعي ناکامی' قرار دیا تھا۔

بھارت کی وزارتِ داخلہ نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں تعینات ایک اعلیٰ پولیس افسر کے اس بیان کا سخت نوٹس لیا ہے کہ ریاست میں دہشت گردی نہیں ہورہی بلکہ یہ عسکریت پسندی ہے اور مقامی نوجوانوں نے بعض شکایات کی وجہ سے بندوق اُٹھائی ہے۔

پولیس افسر شیلندر کمار مِشرا نے شورش زدہ ریاست میں اس سال کے آغاز پر بھارتی حفاظتی دستوں کی طرف سے شروع کئے گئے 'آپریشن آل آؤٹ' کے دوران دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو 'ہماری اجتماعي ناکامی' قرار دیا تھا۔

پولیس افسر نے یہ بیان ممبئی میں حال ہی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرنے کے دوران دیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

مِشرا 2009 بیچ کے اِنڈین پولیس سروس یا آئی پی ایس افسر ہیں اور آج کل نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں سینیر سپریڈینڈنٹ آف پولیس کی حیثیت سے تعینات ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ" دہشت گردی اُسے کہا جاتا ہے جو پورے سماج میں دہشت پھیلا دے جیسے حال ہی میں مصر کی ایک مسجد میں بم دھماکے کے نتیجے میں ہوا تھا۔ کشمیر میں کچھ نوجوان سِسٹم کے خلاف ہیں ۔ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں اور انہوں نے بعض شکایات کی وجہ سے بندوق اُٹھائی ہے"۔

تاہم مِشرا نے اپنی تقریر کے دوران ہی یہ وضاحت کی تھی کہ یہ اُن کے ذاتی خيالات ہیں۔

پولیس افسر کا یہ متنازعہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا تھا جب نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں تعینات اعلیٰ بھارتی فوجی اور پولیس افسر 'آپریشن آل آؤٹ' کے تحت کی جارہی کارروائیوں میں دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو اُن کے بقول دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ کی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں اور بھارت کے ایک سابق کرکٹر وریندر سہواگ نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے انہیں "ڈبل سنچری" کرنے پر مبارکباد دی تھی۔

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس شیش پال وید نے سرمائی دارالحکومت جموں میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی وزارتِ داخلہ نے ریاستی حکومت سے مِشرا کے نام جواب طلبی کا نوٹس جاری کرنے کے لئے کہا تھا۔

اس دوران ریاستی حکومت نے اپنے اہل کاروں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں سے متعلق ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔

منگل کو جموں میں جاری کئے گئے اس حکم نامے کے تحت سرکاری ملازمین کی طرف سے سوشل میڈیا پر ایسے پوسٹ ڈالنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جو حکومت سے تعّصب یا مخالفانہ رویے کی عکاسی کرتے ہوں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ “حکومت کا کوئی بھی ملازم سوشل میڈیا پر کسی مجرمانہ، بد دیانتی یا بدنامی سے بھری شرمناک سرگرمی میں ملوث ہوگا نہ ایسا رویہ اختیار کرے گا جو حکومت تشخص کو متاثر کرے گا یا اس کی بدنامی کا موجب بنے گا"۔

ایک اور خبر کے مطابق منگل کے روز بھارتی حفاظتی دستوں نے جنوبی ضلع پُلوامہ کے سانبورہ، پانپور علاقے میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک رہائشی مکان کو بارود سے زمین بوس کردیا جس سے مکان میں چھپا ہوا جیشِ محمد کا ایک سرکردہ کمانڈر نور محمد ترالی ہلاک ہوگیا۔

عہد ے داروں کا کہنا ہے کہ صرف تین فٹ کا قد کے 47 سالہ ترالی نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں جیشِ محمد کے دوبارہ متحرک کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تھا اور اس کا نام انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل تھا۔

بیان کے مطابق ترالی دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھا جن میں حال ہی میں سرینگر ہوائی اڈے کے قریب واقع بھارتی سرحدی حفاظتی دستے یا بی ایس ایف کے مرکز پر حملہ بھی شامل ہے۔

ہلاک ہونے والے عسکری کمانڈر کی تدفین میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اس کے چند ساتھیوں نے ترالی کی میت کو لحد میں اتارتے وقت اپنی بندوقیں ہوا میں چلاکر اسے سلامی دی-

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG