|
بھارت کے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکام نے اڈانی کے علاوہ اڈانی گرین انرجی کے دو دیگر ایگزیکٹوز، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور ونیت جین پر بھی فرد جرم عائد کی ہے۔
امریکی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفتر نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اڈانی نے قابل تجدید توانائی کی بھارتی کمپنی کے دو دیگر ایگزیکٹوز کے ساتھ 2020 اور 2024 کے درمیان شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا۔ جس سے 2 ارب ڈالر کا منافع متوقع تھا۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق نیو یارک کی ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل لزا ملر نے بتایا کہ فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں کی قیمت پر بدعنوانی اور دھوکہ دہی کےذریعے ریاست کے توانائی کی فراہمی کے انتہائی بڑے کانٹریکٹ اور فنانس حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
امریکی استغاثہ کا کہنا ہےکہ قابل تجدید توانائی کمپنی نے، جس کا نام استغاثہ نے نہیں بتایا، اس عرصے کے دوران جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر 3 بلین ڈالر سے زیادہ کے قرضے اور بانڈز اکٹھے کیے ہیں۔اڈانی گروپ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
گوتم اڈانی ارب پتی ہیں اور ان کا شمار دنیا کے بیس امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔
ان معاہدوں سے دو ارب ڈالر کی منافوں کی صورت میں آمدنی متوقع تھی۔
اڈانی گروپ کےرہنما پر الزام ہے کہ انہوں نے اربوں ڈالر لگانے والے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا کیونکہ انہوں نے بھارتی حکام کو 25 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رشوت دے کر منافع بخش شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے منصوبے کو سرمایہ کاروں سے چھپایا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق جج نے گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
استغاثہ ان وارنٹس کو غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پراسیکیوٹرز نے کہا کہ توانائی کی تجدید کرنے والی کمپنی نے بھی اس عرصے کے دوران جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر 3 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے اور بانڈز اکٹھے کیے۔
اس کیس میں پانچ دیگر افراد پر متعلقہ مجرمانہ سازش کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان میں ایک اور قابل تجدید توانائی کمپنی کے دو ایگزیکٹوز اور ایک کینیڈا کے سرمایہ کار کے تین ملازمین شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اڈانی گروپ نے فوری طور پراس فرد جرم پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔
واشنگٹن میں بھارت کے سفارت خانے کی طرف سے بھی فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں آیا ہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ آٹھ ملزمان میں سے سات بھارتی شہری ہیں اور وہ اپنے ملک میں ہی رہ رہے ہیں۔
ان میں سے آٹھواں شخص سیرل کیبنیس ہے جو دوہری فرانسیسی-آسٹریلیائی شہریت رکھتا ہے او سنگاپور میں مقیم تھا۔
"یو ایس سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن" نے گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور ایک ایگزیکٹیو اور "ازور پاور گلوبل" نامی کمپنی کے 50 سالہ کیبینس کے خلاف متعلقہ سول الزامات دائر کیے ہیں۔
استغاثہ نے کیبینس کی شناخت کینیڈا کے ایکسرمایہ کار کے ایک اہل کار کے طور پر کی ہے۔
(اس خبر میں شامل مواد رائٹرز اور اے پی سے لیا گیا ہے)
فورم