بھارت کے سابق صدر پرناب مکھرجی چل بسے۔ وہ پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور 10 اگست کو اُن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔
پرناب مکھرجی کی عمر 84 برس تھی اور ان کی عمر کے تقریباً 50 برس سیاست میں گزرے۔
انہوں نے تاریخ، سیاسیات اور قانون کی تعلیم حاصل کی۔ ان کا تعلق بھارت کی سیاسی جماعت کانگریس سے تھا۔
پچاس سال تک سیاست میں رہنے کے باوجود کانگریس نے کبھی اُنہیں وزیرِ اعظم کا منصب آفر نہیں کیا۔ لیکن وہ ہمیشہ سے پارٹی کے وفا دار رہے اور عمر کے آخری حصے میں اُنہیں صدارت کے منصب پر فائز کیا گیا۔
1973 سے 2012 تک کے دوران پرناب مکھرجی نے ایک درجن سے زائد وزارتوں کا قلم دان سنبھالا جن میں تجارت، مالیات، دفاع اور خارجہ امور شامل ہیں۔
پرناب مکھرجی نے کالج کے پروفیسر کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیے جب کہ ایک دور میں وہ پیشہ ور صحافی بھی رہے۔
وہ پہلی مرتبہ 1969 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ اُنہیں سیاست ورثے میں ملی تھی۔ ان کے والد بھی کانگریس کے اہم ترین کارکن شمار ہوتے تھے۔ اُس وقت کانگریس کی قیادت سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے ہاتھوں میں تھی۔
سابق بھارتی وزیرِ اعظم راجیو گاندھی نے پرناب مکھرجی کو 1984 میں اختلافات کی بنا پر ایک جانب کر دیا تھا تاہم مکھرجی جلد ہی دوبارہ کانگریس کی آنکھوں کا تارہ بن گئے اور نوے کی دہائی میں انہوں نے نہ صرف پارٹی میں اپنی پوزیشن مضبوط کی بلکہ بھارت کے سب سے بااثر سیاست دان بھی بن گئے۔
سن 2012 میں پرناب مکھرجی نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے کر صدارت کا منصب سنبھالا۔ انہیں بھارت کا 13 واں صدر بنایا گیا اور وہ 2017 تک اسی عہدے پر فائز رہے۔