رسائی کے لنکس

بھارت 2023 میں اپنی اقتصادی ترقی کے بارے میں پر امید


بھارتی معیشت 2023 میں
بھارتی معیشت 2023 میں

بھارت کی اقتصادی ترقی اس سال معمولی طور پر سست رہے گی لیکن حکومت نے بدھ کواس امید کا اظہار کیا کہ ملکی معیشت کی کارکردگی اچھی ہے کیونکہ اس نےآئندہ سال عام انتخابات سے قبل روزگار کے مزید مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔

بھارت نے عالمی سطح پر مندی کے باوجود اندازہ لگایا ہے کہ اس کی معیشت 2023 میں تقریباً 6.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی جب کہ مارچ میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں شرح نمو 7 فیصد متوقع ہے۔

اس تناظر میں بھارت کی معیشت درست راستے پر ہے اور چیلنجوں کے باوجود ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے پارلیمنٹ میں ملک کا سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’وبا سے متاثرہ دور کے بعد نجی سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔

‘‘سیتا رامن نے کہا کہ حکومت ترقیاتی اخراجات کو 33 فیصد تک بڑھاتے ہوئے 122 بلین ڈالر سے زیادہ کردے گی۔

سڑکوں اور ریلوے جیسے منصوبوں پر اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مقصدایک ایسے ملک میں ملازمتیں پیدا کرنا ہے جسے بے روزگاری کی بلند شرح کا سامنا ہے ۔چونکہ بھارت میں اس سال نو ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں اور پھر آئندہ برس ملک بھر میں عام انتخابات ہوں گےاس لیے وزیر اعظم نریندر مودی پر بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے دباؤ ہے۔

مودی 2014 میں لاکھوں ملازمتیں پیدا کرنے کے وعدے پر اقتدار میں آئے لیکن ایسے میں جب کویڈ کی وبا کے بعد سے بھارت میں ترقی کی شرح میں تیزی آئی ہے، ناقدین نشاندہی کرتے ہیں کہ بحالی معیشت ناہمواری کا شکار ہے اور زراعت اور چھوٹی صنعتوں کو اب بھی سست روی کا سامنا ہے۔

لیکن کچھ ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ صرف انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے سے روزگار میں اضافہ نہیں ہو گا۔ ماہر اقتصادیات ارون کمار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’ہائی ویز اور ریل پروجیکٹس کی تعمیر اب انتہائی خودکار ہے جس کی بنا پر روزگار کے مواقع بہت کم ہیں ۔ جدید بنیادی ڈھانچے سے ملازمتوں کے مواقع پیدا نہیں ہوتے۔‘‘

سیتا رامن نے کہا کہ حکومت کی توجہ ’’جامع‘‘ ترقی کو یقینی بنانے پر ہے اورانہوں نے کئی منصوبوں پر زیادہ خرچ کرنے کا اعلان کیا جس میں غریب شہریوں کو سستے مکانات اور غریب لوگوں کے لیے مفت اناج فراہم کرنا شامل ہے۔

بھارت میں روزگار کے مواقع
بھارت میں روزگار کے مواقع

حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ درمیانی آمدن والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کو کم کرے گی جس کا مقصد بھارت کے بڑے متوسط طبقے کی حمایت حاصل کرنا ہے۔

بھارت نے 2071 تک کاربن نیوٹرل ہونے کا ہدف مقرر کیا ہےاور صاف توانائی کے اقدامات کے لیے 4 بلین ڈالر سے زیادہ فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

دیہی بہبود کے پروگراموں پر زیادہ رقم خرچ کرنے کا مطالبہ کرنے والے کچھ ماہرین اقتصادیات نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نے دیہی ملازمتوں کے پروگرام پر اخراجات میں کمی کی ہے جس کے تحت دیہی خاندانوں سے سال میں 100 دن کام کرنے کا وعد ہ کیا گیا ہے اور اسے ایک اہم سماجی بفر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ماہر اقتصادیات سنتوش مہروترا کے مطابق کووڈ کی وبا کے دوران شہروں سے دیہاتوں میں ہونے والی ہجرت کی وجہ سے (دیہی خاندانوں کے) اس پروگرام کی مانگ میں پچھلے ڈھائی برسوں میں اضافہ ہوا ہے اور یہ اب بھی زیادہ ہے۔

ان کے مطابق یہ حیرت کی بات ہے کہ اس کے لیے فنڈز کم کر دیے گئے ہیں حالانکہ ان لوگوں کی طرف سے مانگ میں کمی نہیں آئی ہے جو ابھی تک پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔

بھارت کے لیے مجموعی اندازے بدستور امید افزا ہیں اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر اس سال اقتصادی ترقی مخصوص راہ پر گامزن رہتی ہے تو یہ مسلسل دوسرے سال دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت رہے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے منگل کو ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پر ایک جائزے میں کہا کہ چین اور بھارت مل کر اس سال عالمی نمو کا نصف حصہ حاصل کر سکیں گے جب کہ امریکہ اور یورپی علاقے کا مشترکہ حصہ دس فیصد ہوگا۔

(انجنا پسریچا، وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG