پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ واپس آئےگا تو بھارت کا عملہ بھی واپس جائیگا۔ بھارت اپنے ہائی کمیشن کے50 فیصد عملے کی واپسی کا سامان باندھے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے مطابق، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں پچاس فیصد عملہ کم کرنے کے لیے کہا گیا۔ ان کے بقول، ''بھارت جیسا کرے گا ویسا ہی جواب دیا جائے''۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ''چین کے ہاتھوں شرمندگی کے باعث بھارت منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔ بھارت نے بڑا بھونڈا اور جھوٹ پر مبنی الزام لگایا ہے''۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے پر الزامات بے بنیاد ہیں۔
وزیر خارجہ نے ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ ''بھارت فالس فلیگ آپریشن کیلئے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ چین سے شکست کھانے کے بعد بھارت آنکھیں چھپا رہا ہے۔ بھارت نے جتنے بھی الزامات لگائے، سب غلط ہیں۔ ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارتی الزامات پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم بھی جواب دینگے''۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے بھارت میں12 کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کیساتھ سلوک دنیا دیکھ رہی ہے۔ خود بھارتی عوام ہندوتوا سوچ سےنالاں ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نےپاکستانی ہائی کمیشن کے50 لوگوں کو ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ نئی دہلی کو ہم بھی بھارتی ہائی کمیشن سےمتعلق جواب دینگے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت سفارتی آداب کا بالکل احترام نہیں کرتا۔ پاکستان دشمنی کا منجن بیچ کر ہی تو مودی سرکار جیتی ہے۔ بی جےپی کو 5 ریاستوں میں شکست ہوئی پھر پلواما ڈرامہ رچایا گیا''۔
وزیر خارجہ شاہ محمود کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب بھارت نے پاکستان کو 50 فیصد سفارتی عملہ کم کرنے کا کہا ہے، جس کے جواب میں اب پاکستان نے بھی ایسا ہی حکم جاری کر دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارت نے دو پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیکر ملک سے نکل جانے کا کہا اور اس کے بعد دو بھارتی اہلکاروں کو ایک ٹریفک حادثے میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا اور بعدازاں رہا کیا گیا۔ یہ دونوں سفارتی اہلکار بھی اب بھارت واپس پہنچ چکے ہیں۔