رسائی کے لنکس

سات فوجیوں کی ہلاکت کا بھارتی دعویٰ، پاکستان کی تردید


لائن آف کنٹرول پر گزشتہ کئی دنوں سے حالات کشیدہ ہیں۔ (فائل فوٹو)
لائن آف کنٹرول پر گزشتہ کئی دنوں سے حالات کشیدہ ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارت کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان کو پیش کش کی ہے کہ وہ اپنے ان فوجیوں کی لاشیں واپس لے جائے جو کیرن سیکٹر میں بھارتی چوکیوں پر حملے کی کوشش کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارت کے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کا اس علاقے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سری نگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پاکستانی فوج سے کہا گیا ہے کہ وہ سفید جھنڈا لے کر لائن آف کنٹرول(ایل او سی) کے اس علاقے میں آجائیں جہاں پاکستانی فوجیوں کی لاشیں پڑی ہیں۔ ترجمان کے مطابق تاحال انہیں پاکستان کی فوج کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

بھارت نے ہفتے کی شب یہ دعویٰ کیا تھا کیرن سیکٹر میں پاکستان کی بارڈر ایکشن فورس نے بھارتی علاقے میں دراندازی کی کوشش کی تھی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی بارڈر ایکش فورس کے سات اہل کاروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(ٓآئی ایس پی آر) نے ان بھارتی دعووں کی تردید کرتے ہوئے اسے محض پروپیگینڈا قرار دیا تھا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے پار کارروائی اور لاشیں قبضے میں لینے کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی بھارت کے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت بے بنیاد دعوے کر کے مقبوضہ کشمیر کے خراب حالات سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوج کو تعینات کر دیا ہے جس کا مقصد کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔

پاکستان نے دو روز قبل یہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی شہریوں پر کلسٹر بم حملے کیے گئے۔ جس کے باعث دو شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ بھارت نے پاکستان کے ان دعووں کی تردید کی تھی۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے سیاحوں کا انخلا جاری

کشیدہ صورتحال کے پیش نظر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے سیاحوں اور امر ناتھ یاترا پر آئے ہوئے ہندو عقیدت مندوں کے وادی سے نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انتظامیہ نے سری نگر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور بعض دوسرے تعلیمی اداروں کے غیر مقامی طلبہ اور طالبات کو بھی گھروں کو لوٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔

بھارتی وزارتِ داخلہ نے پچھلے ہفتے اضافی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی کمک ہنگامی بنیادوں پر ریاست میں روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مقامی انتظامیہ اور بعض دوسری سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے وقتاً فوقتاً وارننگ جاری کی جاتی رہی ہے۔

جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن نے سری نگر میں مقیم بھارتی آل راؤنڈر عرفان پٹھان اور ایک سو سے زائد دوسرے کھلاڑیوں کو بھی گھروں کو روانہ کردیا ہے۔ یہ کھلاڑی وادی میں ہونے والے ایک ٹورنامنٹ اور مقامی کھلاڑیوں کو تربیت دینے کے ایک پروگرام کے سلسلے میں یہاں آئے تھے۔

ہفتے کو علی الصبح سیاح اور یاتری وادی کے ہوٹل اور دوسرے مہمان خانے خالی کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ مختلف فضائی کمپنیوں نے بھی ہفتے اور اتوار کو نئی دہلی اور جموں کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔ سیاحوں اور یاتریوں کی ایک بڑی تعداد سڑک کے راستے جموں کی طرف روانہ ہوچکی ہے۔

جمعے کی شب خوف و ہراس کی فضا میں مقامی لوگوں نے بازاروں کا رُخ کیا جبکہ اشیائے خور و نوش سمیت دیگر چیزوں کی غیر معمولی خریداری کی۔

پیٹرول پمپس پر ایندھن کے حصول کے لیے گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں جبکہ بینکوں کے اے ٹی ایم میں بھی رقوم جلد ختم ہو گئی تھی۔

ریاست بالخصوص مسلم اکثریتی علاقوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے شدید خوف و ہراس پایا جارہا ہے جس کی وجہ بھارتی حکومت کی طرف سے ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فورسز بھیجنے کا اعلان ہے۔ ان فورسز میں وفاقی آرمڈ پولیس فورسز اور نیم فوجی دستے شامل ہیں۔

مقامی انتظامیہ اور مختلف سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے ایک کے بعد دوسرے ہنگامی نوعیت کے اعلانات کی وجہ سے کشمیر میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں افواہوں اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ شہری مختلف خدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں-

افواہیں ، قیاس آرائیاں اور خدشات

سب سے زیادہ پھیلنے والی افواہ یہ ہے کہ بھارتی حکومت آئین کی دفعہ 35-اے کو ایک صدارتی فرمان کے ذریعے منسوخ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ دفعہ 35-اے کے تحت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں زمین اور دوسری غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریوں اور وظائف، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف اس کے مستقل باشندوں کو حاصل ہے۔

اس آئینی شِق کے تحت جموں و کشمیر کے قدیم باشندوں کے لیے خصوصی حقوق اور استحقاق کا تعین کرنے کا اختیار ریاستی قانون ساز اسمبلی کو حاصل ہے.

ایک خاندان بھارتی کشمیر سے انحلا کے لیے ٹرانپسورٹ کا انتظار کر رہا ہے۔
ایک خاندان بھارتی کشمیر سے انحلا کے لیے ٹرانپسورٹ کا انتظار کر رہا ہے۔

بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو یونین میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ دفعہ 35 آئینِ کی ایک اور دفعہ 370 کی ذیلی شِق ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ میں دفعہ 35-اے کے خلاف کئی درخواستیں زیرِ سماعت ہیں-

'تمام افواہیں بے بنیاد'

ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک نے تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دے کر ایک مرتبہ پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کو اہمیت نہ دیں جبکہ معمول کا کام جاری رکھیں۔

جمعے کی شب ریاست کی سابق وزیرِ اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی، چئرمین جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس سجاد غنی لون، مذہبی رہنما مولوی عمران انصاری، سابق بیورو کریٹ اور جموں کشمیر عوامی تحریک کے رہنما شاہ فیصل نے گورنر ہاؤس میں ستیہ پال ملک سے ملاقات کرکے خدشات سے آگاہ کیا۔

گورنر نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ریاست میں زیر گردش افواہوں اور خدشات میں کوئی صداقت نہیں۔

بعد ازاں گورنر ستیہ پال ملک کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ سیاحوں اور امر ناتھ یاتریوں کو اس لیے دورہ مختصر کرنے کا مشورہ دیا گیا کیونکہ خفیہ اداروں کو مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ عسکریت پسند امرناتھ یاترا پر بڑا حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

نئی دہلی سے سری نگر پہنچنے والی ایک اطلاع میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ اتوار کو قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پائی جانے والی صورتِ حال پر صلاح مشورہ کریں گے۔ ان اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیت شاہ اگلے چند روز میں سری نگر کا دورہ کرکے حالات کا خود جائزہ لیں گے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG