بھارت کی ریاست ہریانہ کی ایک جیل کے باہر ایک ایسا پیٹرول پمپ بنایا گیا ہے جس کا انتظام جیل کے قیدی چلائیں گے۔
ہریانہ کی جیل کرکشیترا میں ایسے پہلے پیٹرول پمپ کا افتتاح کر دیا گیا ہے جس کا انتظام قیدیوں کے پاس ہے۔
جیل میں پیٹرول پمپ کیوں؟
بھارت کے خبر رساں ادارے ’انڈیا ایکسپریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ہریانہ کے جیل خانہ جات کے وزیر رنجیت سنگھ چوٹالہ نے بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جب عام لوگ ان پیٹرول پمپوں پر جیل کے سزایافتہ قیدیوں کو کام کرتا دیکھیں گے تو ان تک یہ پیغام جائے گا کہ یہ قیدی سدھر گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہریانہ کی حکومت ان قیدیوں کی بحالی کے لیے یہ کام کر رہی ہے۔
کون سے قیدی کام کر سکیں گے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پیٹرول پمپوں پر اچھے اخلاق کے حامل صرف سزا یافتہ قیدیوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
ان میں ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جو پہلے ہی جیل میں کافی عرصہ گزار چکے ہیں، جن قیدیوں کے مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں وہ اس پمپ پر کام نہیں کر سکیں گے۔
قیدیوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
رپورٹس کے مطابق ان پیٹرول پمپوں پر کام کرنے والے قیدیوں کو جیل کے قواعد کے تحت تنخواہ بھی ملے گی۔
اسی طرح پیٹرول پمپ سے حاصل ہونے والا منافع پرزن ویلفیئر انڈسٹریل فنڈ میں جمع کرایا جائے گا۔
پرزن ویلفیئر انڈسٹریل فنڈ قیدیوں کی فکاح و بہبود کے لیے بنایا گیا فنڈ ہے۔ یہ پیٹرول پمپ بھارت کی سرکاری تیل کمپنی انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کے زیر انتظام چلائے جا رہے ہیں۔
مستقبل کی کیا منصوبہ بندی ہے؟
جیل خانہ جات کے ریاستی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کل 11 جیلوں کے باہر ایسے پیٹرول پمپ بنانا چاہتی ہے۔
رنجیت سنگھ چوٹالہ کا کہنا تھا کہ پہلا تجرباتی پیٹرول پمپ کرکشیترا جیل کے باہر بنایا گیا ہے۔ وہاں قیدیوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ پیٹرول پمپ صبح آٹھ بجے سے شام سات بجے تک کھلتا ہے۔
آمدن کتنی ہوگی؟
جیل خانہ جات کے وزیر کے مطابق اسے رات11 بجے تک چلانے کا منصوبہ ہے جس سے روزانہ آٹھ لاکھ آمدن متوقع ہے۔
جیل کے قواعدکا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس پمپ پر قیدی صرف شام ساڑھے سات تک کام کر سکیں گے کیوں کہ جیل مینوئل کے مطابق قیدیوں کو ساڑھے سات بجے تک جیل میں ہونا لازمی ہے۔