سری لنکا کے کابینہ وزیر چمپیکا راناواکا نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد اب بھارت کے پاس اس بات کا اخلاقی جواز نہیں رہا کہ وہ سری لنکا کو اختیارات صوبوں کو منتقل کرنے کے بارے میں مشورے دے۔
سری لنکن وزیر نے اپنے فیس بک پیج پر گیارہ منٹ کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد اپنے دفتر سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے کشمیر کے معاملے پر مؤقف کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کے جموں اور کشمیر کے بارے میں حالیہ اقدام کے بعد مستقبل میں بھارت اور سری لنکا کے تعلقات پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کا ذکر کیا ہے۔
بھارت اور سری لنکا کے درمیان 1987 میں ہونے والے خصوصی سمجھوتے کے تناظر میں قریبی تعلقات اور روابط قائم ہیں۔ اس معاہدے کے تحت بھارت سری لنکا کو خصوصی صوبائی کونسلز کے قیام اور انہیں اختیارات دینے کا مشورہ دیتا رہا ہے ۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق, سری لنکا کے وزیر چمپیکا راناواکا نے اپنے اس بیان میں کہا ہے کہ ’’بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کے بعد مضبوط مرکز کے نظام کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘، اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اس اقدام سے ’’یہی تاثر ملتا ہے کہ وہ ملک کے ایسے صدر کی مانند ہیں جن کے پاس وسیع اختیارات موجود ہیں‘‘۔
چمپیکا راناواکا دائیں بازو کی سنہالا قوم پرست سیاسی جماعت ’جاتھیکا ہیلا اورومایا‘ کے سربراہ ہیں۔
تاہم، سری لنکا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جموں اور کشمیر کے بارے میں بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔