رسائی کے لنکس

شمسی توانائی سے چلنے والا دنیا کا پہلا ایئرپورٹ


بھارت کے جنوبی شہر کوچی کے کوچن بین الاقوامی ہوائی اڈے سے داخل ہوتے یا باہر نکلتے وقت سڑک کے اطراف وسیع پیمانے پر لگائے گئے شمسی توانائی کے پینلز دیکھ کر شاید ہی آپ اسے نظر انداز کر سکیں۔

سڑک کے کنارے لگا ایک بڑا بل بورڈ اس بات کا ثبوت دے رہا ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ دنیا کا پہلا ہوائی اڈہ یا ائیرپورٹ ہے۔اس سے متعلق تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ اس ائیرپورٹ سے جلد ہی 40میگا واٹس بجلی پیدا کی جاسکے گی۔

2015ء میں قائم ہونے والے دنیا کے اس پہلے شمسی توانائی سے چلنے والے ہوائی اڈے کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔اب تک اس سے 29 میگا واٹس سے زائد بجلی پیدا کی جارہی تھی جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حتیٰ کہ اب اس کے ذریعے جلد ہی 40 میگاواٹس بجلی پیدا کی جاسکے گی جو مسافروں اوربھارتی شہر کیرالہ کے تجارتی مرکز کی ضروریات کو پورا کرے گا۔

یہ سفر پانچ سال پہلے ایک آزمائشی منصوبے کے ساتھ شروع ہوا جب ائیرپورٹ حکام نے بڑھتے ہوئے بجلی کے اضافی بلوں کو کم کرنے کے طریقوں کی تلاش شروع کی۔

ہوائی اڈے کے منیجنگ ڈائریکٹر وی جے کُریان نے کہا کہ ہم نے شمسی توانائی کے پینلز ٹرمینل ون کی چھتوں پر لگائے اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ بہت اچھا اور محفوظ ہے۔

سورج سے حاصل ہونے والی توانائی سے یہ سولر پلانٹ ائیرپورٹ کی چوبیس گھنٹے ضروریات پوری کر رہا ہے اور حاصل شدہ اضافی توانائی شہر کے گرڈ میں منتقل ہو جاتی ہے۔

پراجیکٹ منیجر جیرن جان پاراکال کے مطابق ’ہم صبح کے دس گھنٹے شمسی توانائی پیدا کرتے ہیں اور کچھ حصہ استعمال بھی کرتے ہیں جبکہ اضافی توانائی گرڈ میں شامل ہو جاتی ہے جو رات کے اوقات میں استعمال کی جاتی ہے‘۔

2018ء میں کوچن ہوائی اڈے نے چیمپئنز آف دی ارتھ ایوارڈ فار اینٹرپرینیورل وژن اقوام متحدہ کا اعلیٰ ماحولیاتی ایوارڈ جیتا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد بھارت کی شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانے سے کاربن کے اخراجات کو کم کرنا اور دیگر ہوائی اڈوں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو شمسی توانائی کی صلاحیت کو تلاش کرنا ہے۔

بھارت کا شمسی صلاحیت کو بڑھانے کا ہدف 2022ء تک ایک لاکھ میگا واٹس ہے جو اس شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کو فروغ دیتا ہے۔ جاپان کے سافٹ بینک نے بھارتی شمسی توانائی کے منصوبوں میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور ملک میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی پارک تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

اُمید کی جا رہی ہے کہ بھارت گرین گیسز کے اخراج کی سطح میں 35 فیصد کمی کا طے کردہ ہدف 2030ء میں پورا کر سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG