رسائی کے لنکس

عمران فارق قتل کی تحقیقات میں معاونت پرانعام کا اعلان


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

برطانوی تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ عمران فاروق قتل سے قبل کئی ماہ تک آزادانہ سیاسی کیریئر شروع کرنے کی کوششوں میں تھے۔

برطانوی حکام نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے مقتول رہنما عمران فاروق کی دوسری برسی سے چند روز قبل اس قتل کی تحقیقات میں مدد کی نئی اپیل کی ہے۔

پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کے نام سے مشہور لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس سروس نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں قاتلوں تک پہنچ کر اُنھیں عدالت سے سزا دلوانے میں مدد دینے والے کے لیے 20 ہزار پاؤنڈ انعام کا اعلان بھی ہے۔

انسداد دہشت گردی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے برطانوی تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ عمران فاروق قتل سے قبل کئی ماہ تک آزادانہ سیاسی کیریئر شروع کرنے کی کوششوں میں تھے۔

اُن کے بقول مقتول سیاست دان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بُک‘ پر جولائی 2010ء میں کھاتہ بھی کھولا تھا جس کے ذریعے اُنھوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کے رابطہ نمبر جمع کیے تھے۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں جو مقتول عمران فاروق سے رابطے میں تھا۔

خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ایم کیوایم کے اس 50 سالہ رہنما کو لندن میں 16 ستمبر 2010 میں قتل کیا گیا تھا۔

اُنھوں نے الطاف حسین کے ساتھ مل کر ’آل پاکستان مہاجر طلباء تنظیم‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ لیکن باور کیا جاتا ہے کہ تنظیمی اُمور پر پارٹی قیادت کے ساتھ اختلافات کے بعد عمران فاروق نے 2009 ء میں ایم کیوایم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

عمران فاروق کی الطاف حسین کے ہمراہ تصویر (فائل فوٹو)
عمران فاروق کی الطاف حسین کے ہمراہ تصویر (فائل فوٹو)

وہ شادی شدہ اور دو بچوں کے باپ تھے اور ایم کیوایم کے رہنما الطاف حسین کےہمراہ انھیں بھی 1999 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ مل گئی تھی۔ برطانیہ پہنچنے سے پہلے وہ سات سال تک پاکستان میں روپوش رہے کیونکہ قتل سمیت دیگر کئی سنگین جرائم کے مقدمات میں وہ پولیس کو مطلوب تھے۔

لندن میں نوکری سے چھٹی ہونے پر گھر واپس جا تے ہوئے عمران فاروق پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔برطانوی پولیس نے اُن کی لاش کو ایک ہمسائے کے اطلاع پر اُن کے گھر کے قریب سے برآمد کیا تھا۔
XS
SM
MD
LG