عمران خان کی گرفتاری کے لیے حکومت نے نیب پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا: وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف نیب میں تحقیقات چل رہی ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری بہتر انداز میں عمل میں لائی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری القادر ٹرسٹ میں ہوئی جس میں 60 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔ یہ رقم قوم کی امانت تھی۔
رانا ثناء اللہ کے بقول نیب نے عمران خان کو شاملِ تفتیش ہونے کے متعدد مواقع دیے لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے اور اسی وجہ سے اُن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ توشہ خانہ کے تحائف چوری کر کے بیرونِ ملک بیچنے کے بھی شواہد موجود ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے کیسے گرفتار کیا گیا؟
نیب نے عمران خان کی گرفتاری پر اپنا بیان جاری کردیا
نیب کا کہنا ہے کہ "عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ میں بدعنوانی کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔"
نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نیب طلبی کے نوٹس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیتے رہے۔ ان کی گرفتاری نیب آرڈیننس اور قانون کے مطابق کی گئی۔
سابق وزیرِاعظم عمران خان کی گرفتاری کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ