فرانس کی ایک عدالت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لگارڈ کو فرانس میں اپنے دورِ وزارت کے دوران سرکاری رقم کے غلط استعمال کا مجرم قرار دے دیا ہے۔
پیر کو اپنے فیصلے میں مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے ججوں نے قرار دیا ہے کہ چوں کہ فرانس کی سابق وزیرِ خزانہ اس وقت بین الاقوامی مالیاتی بحران سے نبٹنے میں مصروف تھیں جس کے باعث ان کی اس مجرمانہ غفلت پر انہیں کوئی سزا نہیں سنائی جارہی۔
کرسٹین لگارڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے معروف کاروباری شخصیت اور 'ایڈیڈاس' کمپنی کے مالک برنارڈ ٹاپئی کو سرکاری خزانے سے لگ بھگ 42 کروڑ ڈالر کی رقم بطور ہرجانہ دلانے میں مدد کی تھی۔
برنارڈ ٹاپئی نے فرانس کے ایک نیم سرکاری بینک کے خلاف 1993ء سے ہرجانے کا مقدمہ دائر کر رکھا تھا جسے کرسٹین لگارڈ نے بطور وزیرِ خزانہ 2007ء میں فیصلے کے لیے ایک تین رکنی نجی مصالحتی کمیشن کو بھجوایا تھا۔
کمیشن نے برنارڈ ٹاپئی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں 42 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا تھا جس کی فرانسیسی حکومت نے تعمیل کی تھی۔
پیر کو اپنے فیصلے میں مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے کرسٹین لگارڈ کی جانب سے برنارڈ ٹاپئی کا مقدمہ نجی کمیشن کو بھیجنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار نہیں دیا البتہ عدالت نے کہا ہے کہ بطور وزیرِ خزانہ فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرکے کرسٹین لگارڈ مجرمانہ غفلت اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کی مرتکب ہوئی ہیں۔
سماعت کے دوران لگارڈ نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کیوں کہ وہ 15 سال سے جاری عدالتی جنگ کا خاتمہ چاہتی تھیں جس پر فرانسیسی حکومت پہلے ہی بہت رقم خرچ کرچکی تھی۔
عدالت کی جانب سے کرسٹین لگارڈ کو سزا نہ سنائے جانے کے باعث بظاہر آئی ایم ایف کی ان کی ذمہ داری کو کوئی خطرہ نہیں۔ البتہ آئی ایم ایف کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ادارے کا ایگزیکٹو بورڈ پیر کو ہونے والے اجلاس میں فرانسیسی عدالت کے فیصلے پر غور کرے گا۔
کرسٹین لگارڈ نے 2011ء میں آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا تھا اور انہیں رواں سال فروری میں ادارے کے ارکان نے دوبارہ منتخب کیا تھا۔