رسائی کے لنکس

الہان عمر کا دورہ پاک امریکہ تعلقات کے لیے کتنا اہم ہے؟


سابق وزیر اعظم عمران خان اور الہان عمر۔
سابق وزیر اعظم عمران خان اور الہان عمر۔

امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمر آج کل پاکستان کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے اپنے دورے کے موقعے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سمیت صدر مملکت اور اپوزیشن رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔
اپنی ملاقات میں انہوں نے اسلامو فوبیا اور دیگر امور پر گفتگو کی
۔

الہان عمر کون ہیں؟

الہان عمر امریکی ریاست منی سوٹا کے ففتھ ڈسٹرکٹ کی نشست سے امریکی ایوان نمائندگان کی رکن ہیں۔ وہ ان دو مسلمان خواتین میں سے ایک اور پہلی افریقی مہاجر ہیں جنہوں نے تاریخ میں پہلی بار جنوری 2019 میں امریکی کانگریس کے لیے حلف اٹھایا۔

صومالیہ میں پیدا ہونے والی الہان عمر محض آٹھ برس کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے امریکہ آئی تھیں۔ 1997 سے وہ ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔

الہان عمر کا پاکستان کا دورہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے کتنا اہم ہے؟

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سابق وزیر اعظم عمران خان امریکہ پر ان کی حکومت گرانے کے لیے سازش کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔ امریکی حکام کسی قسم کی مداخلت یا دباو کے الزام کو بار ہا رد کر چکے ہیں مگر پاکستان میں امپورٹڈ حکومت نا منظور ٹوئٹر پر کئی روز سے ٹرینڈ کر رہا ہے۔ایسے میں امریکی رکنِ کانگریس کا دورہ پاکستان اور خصوصا سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ان کی ملاقات کیا معنی رکھتی ہے؟

جنوبی ایشیا کے لیے سابق نائب امریکی وزیر خارجہ رابن ریفل کے خیال میں اس ملاقات کی پاک امریکہ تعلقات کے لیے کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔ ان کے مطابق، یہ کانگریس کے ایک وفد کا دورہ ہے جس کی حکومت کی تبدیلی سے بھی کئی ماہ پہلے منصوبہ بندی کی گئی ہوگی۔

پاکستان کے لیے امریکہ کے سابق سفیر بل مائلم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کانگریس ایسے دوروں کی منصوبہ بندی کرتی رہتی ہے۔ ایسے دورے کئی مہینےپہلے طے ہوتے ہیں اور ان کا کسی بھی جاری مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بلکہ اکثر ایسے دورے معلومات کے تبادلے کے لیے ہوتے ہیں۔

اس دورے کی ٹائمنگ پر اٹھنے والے سوالات کے بارے میں انہوں نےکہا کہ ماضی میں تحریک انصاف بھی امریکی سفارت کاروں کے دوسری پارٹیوں کے عہدے داران سے ملنے پر اعتراضات اٹھاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ملاقاتیں ان سفارت کاروں کے کام کا حصہ ہوتی ہیں اور موجودہ دورہ بھی معمول کی ملاقات ہے۔

ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے ان اعتراضات کے جواب میں کہ عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکی سازش کو دیتے ہیں تو پھر وہ امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر سے کیوں ملے، سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے لکھا کہ تحریک انصاف امریکی انتظامیہ کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی سازش کے خلاف ہے۔ الہان عمر امریکی انتظامیہ کا حصہ نہیں ہیں۔ بقول ان کے، ''الہان عمر اسلامو فوبیا کے خلاف ایک نڈر اور توانا آواز ہیں، جب کہ انہوں نے کشمیر کے لیے بھی آواز اٹھائی ہے۔ عمران خان ان سے کیوں نہ ملیں؟''

الہان عمر کے آفس سے اس دورے کے بارے میں تبصرے کے لیے وائس آف امریکہ کی جانب سے درخواست کی گئی لیکن اس خبر کی اشاعت تک ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔

XS
SM
MD
LG