رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: ویکسین کے انسانوں پر تجربات چھ ہفتے میں ممکن


کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔ (رائٹرز)
کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔ (رائٹرز)

امریکی محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے تیار کی گئی ویکسین کے انسانوں پر تجربات کا آغاز آئندہ چھ ہفتوں میں کیا جا سکتا ہے۔

امریکی محکمہ صحت کے قومی ادارہ برائے الرجی اور وبائی امراض کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ دنیا ایک عالمی وبا کے دہانے پر ہے۔

انہوں نے چین کی تعریف کی، جس کے بروقت اقدامات کی وجہ سے کرونا کو عالمی وبائی مرض بننے تک کچھ دنوں کی مہلت مل گئی۔

چین نے کرونا سے متاثرہ اپنے ہزاروں شہریوں کو ان کے گھروں میں بند کر رکھا ہے، جبکہ کئی ملکوں نے چین کے سفر پر پابندیاں عائد کر کے مرض کو فوری طور پر وبا کی شکل اختیار کرنے سے بچا کر رکھا۔

ڈاکٹر اینتھونی فاوچی، ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشئیس ڈیزیزز
ڈاکٹر اینتھونی فاوچی، ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشئیس ڈیزیزز

ڈاکٹر فاوچی کے مطابق، چین کے ان اقدامات سے ہمیں وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے اپنے ہنگامی اقدامات کی منصوبہ بندی کی مہلت مل گئی۔ ان کے بقول، ہم نے بروقت یہ مرحلہ طے کر لیا ہے۔ امید ہے کہ مزید کوئی خرابی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاوس نے پیر کے روز کرونا وائرس پر قابو پانے کی ویکسین بنانے اور علاج معالجے کے لیے امریکی کانگریس سے 1.25 ارب ڈالر کی رقم منظور کرنے کو کہا تھا۔

امریکہ کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ایک بایو ٹیک کمپنی موڈرنا کی مدد سے کرونا وائرس کے لیے ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا تھا۔

ڈاکٹر اینتھونی فاوچی نے بتایا کہ ممکنہ ویکسین کا اب تک صرف چوہوں پر تجربہ کیا گیا ہے اور اس سے مدافعتی نظام میں تحریک ہوتی دیکھی گئی ہے، گویا یہ ویکسین وائرس کے خلاف کارگر ثابت ہو سکتی ہے ۔ لیکن انسانوں پر تجربات سے قبل ابھی ویکسین کو ضابطے کے چند مزید تجربات سے گزارا جائے گا۔ تاہم ڈاکٹر فاوچی کے بقول، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ ویکسین یقینی طور پر کارگر ثابت ہوگی۔

XS
SM
MD
LG