رسائی کے لنکس

کلاؤڈ اور جی فائیو کی سروسز نے بحران سے نکلنے میں واوے کی مدد کی


چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں ہواوے کی ایک تنصیب۔ فائل فوٹو
چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں ہواوے کی ایک تنصیب۔ فائل فوٹو

چین کی ٹیکنالوجی کمپنی واوے کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے عائد امریکی پابندیوں کے بعد اب بحرانی صورت حال سے باہر نکل آئی ہے۔ ان پابندیوں سے بیرون ملک کمپنی کی فروخت محدود ہو گئی تھی۔واوے نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں اب ہمارے کاروبار کے لیے پریشان کن نہیں رہیں اور اس کی 2022 کی امریکی آمدنی 91.6 ارب ڈالررہی جو پچھلے سال کی کم ترین سطح کے تقریباً برابر ہے۔

بیجنگ میں مقیم الیکٹرانکس انڈسٹری کے تجزیہ کار اور ڈولفن تھنک ٹینک کے بانی لی چینگ ڈونگ نےوائس آف امریکہ کی مینڈرین سروس کو بتایا کہ واوے کا خیال ہے کہ اس کے پاس بحران کا مقابلہ کرنے اور ترقی جاری رکھنے کا کافی تجربہ ہے۔ لہذا، وہ مستقبل کے امکانات کے بارے میں پر امید ہے اور نئے کاروباروں کے طرف تیزی سے قدم بڑھارہی ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

لی چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ واوے کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ جب بھی واوے پر کوئی بحران آئے گا تو پوری ٹیم کی جنگی صلاحیت میں مزید اضافہ ہو گا ۔ہر آنے والا بحران اس کی ٹیم کے ڈھانچے کو نئے سرے سے منظم کرے گا اور نئے محاذ تلاش کرے گا۔اس لیے واوے نے بہت ساری ایسی صنعتیں قائم کر رکھی ہیں جو صارفین کی سروسز کے امور کی انجام دہی کرتی ہیں۔

سروسز کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر واوے کی کلاوڈ اور جی فائیو سروس ہے۔ ڈیجیٹل کی دنیا میں یہ سروس وسیع پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے اور اس کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

کمپنی کے چیئرمین سو کا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واوے نے ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کے اپنے کاروبار کو مستحکم انداز میں ترقی دینے کی شرح برقرار رکھی ہے۔ تاہم کمپنی کے موبائل آلات کے شعبے میں کمی دیکھنے میں آ ئی ۔ انہوں نے کہا کہ واوے کی کلاؤڈسروس تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور یہ شعبہ ہماری ترقی کو ٹھوس بنیاد فراہم کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ واوے تحقیق اور ترقی کے شعبے میں اپنی بھاری سرمایہ کاری کا عمل جاری رکھے گا۔

ہواوے کے سی ای او ایرک شو جرمنی میں کمپیوٹر اور سافٹ ویئر سے متعلق ایک کانفرنس میں تقریر کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
ہواوے کے سی ای او ایرک شو جرمنی میں کمپیوٹر اور سافٹ ویئر سے متعلق ایک کانفرنس میں تقریر کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین سے باہر کام کرنے والے کمپنی کے کارکنوں نے کووڈ۔19 کے پھیلاؤ کے دنوں میں انتہائی جرات اور مہارت سے کام کیا اور صارفین کی خدمت قلعہ سنبھالے رکھا۔ تاہم انہوں نے چین میں کووڈ پر کنٹرول کے سلسلے میں نافذ پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی کہ اب ان کے کام کا طریقہ کار کیا ہو گا۔

واوے چین کا عالمی سطح کا وہ پہلا برینڈ ہے جسے 2019 میں اس وقت شدید دباؤ سے گزرنا پڑا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی تیار کردہ مائیکروپراسیسر چپس اور ٹیکنالوجی کے دیگر آلات پر اس وجہ سے پابندی لگا دی تھی کہ چینی کمپنی ان کی مدد سے جاسوسی کر رہی ہے۔ تاہ ہواوے نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG