رسائی کے لنکس

امریکہ: بائیڈن دستاویزات کیس میں وائٹ ہاؤس سے وزیٹرز فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ


ہاؤس کمیٹی برائے نگرانی اور اصلاحات کےچیر مین رکن کانگریس جیمز کامر اور ایوان کی جوڈیشری کمیٹی کے ریپبلکن عہدہ دار جم جارڈن، 17 نومبر کو واشنگٹن، یو ایس کیپیٹل میں، بائیڈن خاندان کے کاروباری معاملات کی تحقیقات پر بات کرنے کے لیے ایک نیوز کانفرنس کے دوران ۔ فوٹو رائٹرز
ہاؤس کمیٹی برائے نگرانی اور اصلاحات کےچیر مین رکن کانگریس جیمز کامر اور ایوان کی جوڈیشری کمیٹی کے ریپبلکن عہدہ دار جم جارڈن، 17 نومبر کو واشنگٹن، یو ایس کیپیٹل میں، بائیڈن خاندان کے کاروباری معاملات کی تحقیقات پر بات کرنے کے لیے ایک نیوز کانفرنس کے دوران ۔ فوٹو رائٹرز

ایون میں نئے بااختیار ریپبلکنز نے اتوار کے روز وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی ساری خفیہ دستاویزات جن کا صدر جو بائیڈن کے گھر اور سابق دفتر کی تلاشی میں ا انکشاف ہوا ہے اور ان کی ڈیلاویئر کی رہائش گاہ سے جومزید ریکارڈز ملے ہیں، ان سے متعلق تمام معلومات فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ خفیہ مواد تک کس کی رسائی ہو سکتی ہے اور یہ کہ ریکارڈ وہاں کیسے پہنچا۔

’’ہمارے پاس بہت سارے سوالات ہیں‘‘۔ رکن کانگریس اور ہاؤس کی نگرانی اور احتساب کمیٹی کے چیئرمین جیمز کامر نے کہا۔

کانگریس مین جیمز کامر نے کہا کہ وہ بائیڈن ٹیم کی تلاشی سے متعلق تمام دستاویزات اور مواصلات کے ساتھ ساتھ 20 جنوری 2021 سے اب تک کی صدر کے ولیمنگٹن، ڈیلاویئر کے گھر کی وزیٹر لاگز دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ خفیہ مواد تک کس کی رسائی ہو سکتی ہے اوریہ کہ ریکارڈ وہاں کیسے پہنچا۔

صدر جو بائیڈن جمعرات، 12 جنوری، 2023 کو وائٹ ہاؤس میں آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ میں ساؤتھ کورٹ آڈیٹوریم میں معیشت کے بارے میں بات کرنے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
صدر جو بائیڈن جمعرات، 12 جنوری، 2023 کو وائٹ ہاؤس میں آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ میں ساؤتھ کورٹ آڈیٹوریم میں معیشت کے بارے میں بات کرنے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز کہا ہے اس نے جمعرات کو بائیڈن کے گھر سے خفیہ دستاویزات کے پانچ اضافی صفحات دریافت کیے ہیں، ہفتے کے روز ہی اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی وکیل مقرر کیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف رون کلین کو اتوار کے روز لکھے گئے ایک مراسلےمیں، کامر نے ایک ایسے وقت مٰیں صدر بائیڈن کے نمائندوں کی جانب سے، تلاشی لیے جانے پر تنقید کی جب محکمہ انصاف اس بارے میں تحقیقات شروع کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بائیڈن کیجانب سے ’’خفیہ مواد سے غلط طریقے سے عہدہ برآ ہونےنے اس مسئلہ کو اجاگر کیا ہے کہ آیا اس چیز نے ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘‘۔

کومر نے مطالبہ کیا کہ وائٹ ہاؤس وزیٹر لاگز سمیت تمام متعلقہ معلومات اس ماہ کے آخر تک فراہم کرے۔

رکن کانگریس جیمز کامر، جمعرات، 12 جنوری، 2023 کو واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر ہاؤس چیمبر میں جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ اے پی فوٹو۔
رکن کانگریس جیمز کامر، جمعرات، 12 جنوری، 2023 کو واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر ہاؤس چیمبر میں جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ اے پی فوٹو۔

سی این این کے پروگرام ’’اسٹیٹ آف دی یونین‘‘ میں کامر نے بائیڈن کے گھر کو “crime scene‘‘ سے تعبیر کیا اگرچہ انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا قوانین کو توڑا گیا تھا۔

کامر نے کہا کہ مجھے تشویش یہ ہے کہ خصوصی وکیل کو بلایا گیا تھا، لیکن اس کے چند گھنٹے بعد بھی صدر کے ذاتی وکیل(وہاں) موجود تھے، جن کے پاس کوئی سیکیورٹی کلیئرنس نہیں ہے۔ وہ اب بھی چیزوں کی تلاش میں صدر کی رہائش گاہ کے گرد چکر لگا رہے ہیں- میرا مطلب ہے کہ اگر بات کی جائے تو اسے بنیادی طور پر ایک کرائم سین کہیں گے۔

ایجنسی کے ترجمان انتھونی گگلیلمی نے اتوار کو کہا کہ اگرچہ سیکرٹ سروس امریکی صدر کی نجی رہائش گاہ پر سیکیورٹی فراہم کرتی ہے، لیکن وہ مہمانوں کے لاگز نہیں رکھتی ۔

گوگلیلمئ کا کہنا تھا کہ ’’اپنےطور پر وزیٹر لاگز برقرار نہیں رکھتے کیونکہ یہ ایک نجی رہائش گاہ ہے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسی صدر کی املاک پر آنے والوں کی اسکریننگ کرتی ہے لیکن اس جانچ پڑتال کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ بائیڈن نے آزادانہ طور پر اس بات کا ریکارڈ برقرار نہیں رکھا ہے کہ صدر بننے کے بعد سے ان کی رہائش گاہ پر کون آیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ایان سامس نے کہا، ’’عشروں پر مشتمل جدید تاریخ میں ہر صدر کی طرح، ان کی نجی رہائش گاہ بھی ذاتی ہے۔‘‘ تاہم عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے مہمانوں کی آمد کا اندراج رکھنے کے معمول اور روایت کو بحال کیا، جس میں انہیں باقاعدگی سے شائع کرنا بھی شامل ہے۔جسے گزشتہ انتظامیہ نے ختم کر دیا تھا۔

سابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنی صدارت کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ ’’قومی سلامتی کے سنگین خطرات اور سالانہ لاکھوں وزیٹرز کی رازداری کے خدشات کے تحت وزیٹر لاگ جاری نہیں کرے گی ‘‘۔

ڈیموکریٹ براک اوباما کی انتظامیہ نے ابتدائی طور پر کانگریس اور قدامت پسند اور لبرل گروپوں کی طرف سے ملاقاتیوں کے ریکارڈ حاصل کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا۔ لیکن مقدمہ چلائے جانے کے بعد، اس نے رضاکارانہ طور پر دسمبر 2009 میں لاگز کو ظاہر کرنا اور ہر تین سے چار ماہ بعد ریکارڈ پوسٹ کرنا شروع کیا تھا۔

ایک وفاقی اپیل کورٹ نے 2013 میں فیصلہ دیا تھا کہ لاگز کو صدارتی ایگزیکٹو استحقاق کے تحت روکا جا سکتا ہے۔ یہ متفقہ فیصلہ جج میرک گارلینڈ نےتحریر کیا تھا، جو اب صدربائیڈن کے اٹارنی جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

یہ رپورٹ خبر راساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG