ڈیموکریٹ کی طرف سے امریکی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کی خواہاں ہلری کلنٹن نے جنوبی کیرولینا میں ہونے والے پرائمری انتخاب میں قریبی برنی سینڈرز کو شکست دے کر اپنی پوزیشن کو مزید بہتر بنا لیا ہے۔
ہفتہ کو اس جنوبی ریاست میں ہلری کلنٹن کو تین چوتھائی ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہوئی اور سامنے آنے والے نتائج کسی طور بھی غیر متوقع نہیں تھے لیکن اس بات پر بھی توجہ مرکوز تھی کہ ورمونٹ سے سینیٹر سینڈرز آیا رائے عامہ کے جائزوں میں دکھائے گئے تیس فیصد فرق کو کم کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے یا نہیں۔
انتخابات کے فوری بعد سینڈرز کی طرف سے جاری بیان میں ہلری کو کامیابی کی مبارکباد پیش کی گئی۔
اگلے ہفتے ہونے والے ’سوپر ٹیوزڈے‘ کی ووٹنگ سے قبل، یہ حتمی مقابلہ تھا، جب 1000 ڈیلیگیٹ سر جوڑ کر بیٹھیں گے کہ کس ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو نامزد کیا جائے۔
کِرس ولیمس جنوبی کیرولینا کے شہر کولمبیا کے ایک ووٹر ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میں نے ہلری کلنٹن کو ووٹ دیا، کیونکہ وہ سب سے زیادہ اہل ہیں اور ملک کو آگے لے جانے کی بہترین سوچ رکھتی ہیں‘‘۔ ولیمس نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ برنی سینڈرز کی پالیسیاں ’’ابہام کی شکار ہیں‘‘۔
جیری شائپس کا تعلق جنوبی کیرولینا کے شہر کولمبیا سے ہے اور وہ محکمہ ڈاک کے ایک سابق کارکن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُنھوں نے برنی سینڈرز کو ووٹ دیا ’’اِس لیے کہ وہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک عوامی شخص ہیں‘‘۔
ادھر، رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ ساؤتھ کیرولینا میں سینڈرز کے مقابلے میں ہیلری کو 50 فی صد کی شرح کی ٹھوس سبقت حاصل ہے۔
جمعے کے روز کولمبیا میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ’’ساؤتھ کیرولینا پرائمری ذاتی طور پر میرے لیے اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ میں ایک واضح پیغام بھیجنا چاہتی ہوں کہ جنوبی کیرولینا تبدیلی کے لیے تیار ہے‘‘۔
جنوبی کیرولینا میں قابلِ ذکر سبقت کی جیت سے افریقی امریکیوں میں ہیلری کلنٹن کی ٹھوس حمایت کی مہر ثبت ہو جائے گی، جو ڈیموکریٹ پارٹی کے حامیوں کی کلیدی آبادی ہے، اور یوں، ملک بھر میں اُن کی جیت کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔ گذشتہ ہفتے اُنھیں ریاست کے بااثر افریقی امریکی رُکنِ کانگریس، جیمس کلائیبرن کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔
یوں لگتا ہے کہ سینڈرز ساؤتھ کیرولینا میں بظاہر اپنی شکست کی سن گن ہے۔ تبھی تو اُنھوں نے حالیہ دِنوں کے دوران وہاں اپنی مہم جاری نہیں رکھی، برعکس اِس کے اُنھوں نے اگلے منگل کی ووٹنگ پر دھیان مرکوز کر رکھا ہے، جہاں وہ ریلیوں کو خطاب کر رہے ہیں۔
مِنی سوٹا میں جمعے کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’’ہم اس ملک میں نچلے درجے کے کارکنان کی بحالی کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘۔
گذشتہ تین مقابلوں میں ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے مابین صدارتی دوڑ میں ووٹوں میں زیادہ فرق نہیں رہا۔ آئیووا کاؤکس میں کلنٹن نے سینڈرز کو زیادہ ووٹوں سے نہیں ہرایا؛ نیو ہیمپشائر میں سینڈرز ایک واضح برتری سے جیتے، جب کہ گذشتہ ہفتے نیواڈا کاؤکس میں ہیلری کلنٹن نے پانچ فی صد کی شرح سے اُنھیں پیچھے چھوڑا۔