رسائی کے لنکس

جنگ بڑھانا نہیں چاہتے، اگر مسلط کی گئی تو لڑیں گے: حزب اللہ


ایک اسرائیلی فائر فائٹر، جنوبی لبنان سے داغے گئے راکٹوں سے کریات شمونہ کے علاقے میں بھڑکنے والی آگ بجھا رہا ہے۔ دو اسرائیلی وزیروں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ حملے روکنے کے لیے لبنان کے اندر موجود حزب اللہ کے ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں۔ 4 جون 2024
ایک اسرائیلی فائر فائٹر، جنوبی لبنان سے داغے گئے راکٹوں سے کریات شمونہ کے علاقے میں بھڑکنے والی آگ بجھا رہا ہے۔ دو اسرائیلی وزیروں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ حملے روکنے کے لیے لبنان کے اندر موجود حزب اللہ کے ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں۔ 4 جون 2024
  • اسرائیل حماس جنگ کے آغاز سے ہی حزب اللہ گروپ اسرائیلی علاقوں پر حملے کر رہا ہے۔
  • لبنان پر اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے 300 ارکان اور 80 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔
  • حزب اللہ کے حملوں میں 18 اسرائیلی فوجی اور 10 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
  • اسرائیل کے دو وزرا نے اپنی حکومت پر لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانے تباہ کرنے پر زور دیا ہے۔

ویب ڈیسک۔ لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنا تنازع بڑھانا نہیں چاہتا لیکن وہ خود پر مسلط کی جانے والی کوئی بھی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بات منگل کو اسکے نائب سربراہ نے ایک ایسے موقع پر کہی ہے جب لبنان اسرائیل سرحد صورت حال بدستورکشیدہ ہے۔

حزب اللہ کا، جسے ایران کی حمایت حاصل ہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران گزشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل اسرائیل کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ جس سے یہ خدشات تقویت پکڑ رہے ہیں کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریفوں کے درمیان جاری جھڑپیں ایک بڑے تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد سے شدید دشمنی چلی آ رہی ہے اور دونوں کے درمیان گاہے بگاہے ھونے والی جھڑپوں سے بچنے کے لیے سرحد کے دونوں جانب کے ہزاروں رہائشی علاقہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

حزب اللہ کے ڈپٹی لیڈر شیخ نعیم قاسم نے میڈیا کے ایک ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گروپ کا جنگ کے دائرے کو پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اگر ان پر جنگ تھوپی گئی تو پھر وہ لڑیں گے۔

اسرائیل کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اجلاس میں شمالی محاذ کے بارے میں بات چیت متوقع ہے۔

اسرائیل کی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہاکہ شمالی علاقے میں لڑائی کوئی مستقل حقیقت نہیں ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ملک کے شمالی حصے سے بے دخل ہونے والے ہزاروں اسرائیلیوں کی اپنے گھروں کو واپسی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اب اس فیصلے کا انحصار حزب اللہ پر ہے کہ وہ یہ معاملہ سفارتی طریقے سے سلجھاتی ہے یا فوجی طریقے سے۔ انہوں نے کہا"ہم اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور ہمارے ردعمل پر کسی کو حیران نہیں ہونا چاہیے۔"

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے ایک سینئر مشیر ایمس ہاکسٹائن سفارت کاری کے ذریعے علاقے میں جاری کشیدگی میں کمی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان مرحلہ وار نافذ کیے جانے والا سرحدی معاہدہ تنازع کی شدت گھٹا سکتا ہے۔

اسرائیل اور لبنان کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں۔

حزب اللہ کے پاس کون کون سے ہتھیار ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:30 0:00

منگل کی صبح اسرئیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزرا بہزلل سماٹرک اور بن گویئر نے لبنانی سرحد پر فوجی کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔

بن گوئیر نے شمالی حصے کے ایک شہر کریات شمونہ کے دورے کے بعد ایکس پر جاری ہونے والے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اگر ہماری سرزمین کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہمارے لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑتا ہے تو لبنان میں بھی امن نہیں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہاں پر آگ لگا رہے ہیں۔ ہمیں لازمی طور پر حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کر دینا چاہیے۔

بن گوئیر اور سماٹرک دونوں ہی اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے رکن ہیں۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیل لبنان سرحد پر جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے لبنان کی سرحد کے اندر حملوں سے حزب اللہ کے تقریباً 300 ارکان اور 80 کے قریب عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں 18 اسرائیلی فوجی اور 10 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG