بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کو گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں رواں سال بدترین فضائی آلودگی کا سامنا ہے جس سے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
نئی دہلی میں رواں سال کے آغاز میں حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے فضائی آلودگی تقریباً ختم ہو گئی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے خاتمے اور پابندیوں میں نرمی کے ساتھ ہی آلودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی کا 'اے کیو آئی' یعنی ایئر کوالٹی انڈیکس مسلسل پانچ روز سے چار سو سے زیادہ ہے۔
فصلوں کی باقیات جلانے اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کے ذرات ہوا میں شامل ہو کر اسے آلودہ کر دیتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے ذرات دل اور سانس کی بیماریوں کا موجب بن سکتے ہیں جس سے لامحالہ کرونا مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
بھارتی ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعزازی سیکریٹری جنرل آر وی اشوکن کے مطابق پی ایم 2.5 نامی یہ آلودہ ذرات ناک کے ذریعے سانس کی نالیوں میں داخل ہو کر پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں جس سے کرونا وائرس کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نئی دہلی میں پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو کی سطح عالمی ادارہ صحت کی محفوظ حد سے بیس گنا زیادہ تھی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو کے باریک ذرات دل اور سانس سمیت پھیپھڑوں کے کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ کرونا مریضوں کے لیے خصوصاً یہ صورتِ حال خطرناک ہے۔
بھارت میں مسلسل پانچ روز تک ایئر کوالٹی انڈیکس کا چار سو کی سطح سے زیادہ رہنا 2016 کے بعد نومبر میں آلودگی کا طویل ترین دورانیہ ہے۔
نومبرکا مہینہ شمالی بھارت میں خصوصا آلودگی کے حوالے سے بدترین ہوتا ہے۔ اس ماہ کسان کھیتوں میں فصلوں کی باقیات جلاتے ہیں جو سرد موسم کے باعث آلودگی کا باعث بنتی ہے۔
بھارت میں 14 نومبر کو ہندوؤں کا مذہبی تہوار دیوالی منایا جارہا ہے جس میں بڑے پیمانے پر آتش بازی کی جاتی ہے۔ اس سے فضا میں آلودگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ لہذا ڈاکٹرز اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ دیوالی کے بعد مختلف بیماریوں خاص طور پر کرونا وائرس کے مرض میں اضافے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔
بھارت میں ماحولیاتی امور سے متعلق عدالت 'نیشنل گرین ٹریبونل' نے پیر سے یکم دسمبر تک دو کروڑ آبادی والے شہر نئی دہلی اور ہمسایہ شہروں میں آتش بازی کے سامان کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عدالت نے حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ آلودگی میں اضافے کے پیش نظر اسے روکنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں۔