رسائی کے لنکس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے وہ لمحات جب کروڑوں دل ٹوٹے


  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اب تک کے آٹھ ایڈیشنز ہوئے ہیں جن میں کچھ میچ سنسنی خیز لمحات کے سبب آج بھی کرکٹ شائقین کے ذہنوں پر نقش ہیں۔
  • سن 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں وراٹ کوہلی نے پاکستان کے ہاتھ سے یقینی فتح چھین لی تھی۔
  • اسی طرح 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فائنل میں بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دی تھی۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ایڈیشن کا آغاز 2007 میں جنوبی افریقہ میں ہوا تو بہت کم لوگوں کو اُمید تھی کہ فائنل میں پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا ہو گا۔ لیکن ایسا ہوا کہ یہی دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں اور فائنل بھی ایسا ہوا جس نے سرحد کے دونوں جانب کروڑوں شائقینِ کرکٹ کے دلوں کی دھڑکنیں بھی تیز کیے رکھیں۔

سن 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سمیت اس فارمیٹ میں کھیلے گئے اب تک کے آٹھ ایڈیشنز میں کچھ میچز کے سنسنی خیز لمحات آج بھی کرکٹ شائقین کے ذہنوں پر نقش ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایسے لمحات کا جائزہ لیتے ہیں جس نے کروڑوں دل توڑے تو وہیں کئی شائقین کے لیے وہ لمحات ایک خوش گوار یاد کی صورت میں آج بھی تازہ ہیں۔

چھ جون کو امریکہ کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد کروڑوں پاکستانیوں کے دل ٹوٹے۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی کئی مواقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم اعصاب شکن مقابلوں کے بعد ہمت ہار بیٹھی۔

وراٹ کوہلی نے جب پاکستان سے فتح چھین لی

ابتدا کرتے ہیں بھارتی بلے باز وراٹ کوہلی کی اس شان دار اننگز سے جس نے پاکستان کے ہاتھ سے ایک یقینی فتح چھین لی۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم میچ میں پاکستان اور بھارت میلبرن میں آمنے سامنے تھے۔

تئیس اکتوبر کو کھیلے جانے والے اس میچ میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ پاکستان کی اوپننگ جوڑی یعنی بابر اعظم اور محمد رضوان جلد پویلین لوٹ گئے۔ مگر شان مسعود اور افتحار احمد کی نصف سینچریوں کی بدولت پاکستان 20 اوورز میں 159 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب رہا۔

بھارت نے جب بیٹنگ شروع کی تو نسیم شاہ اور حارث رؤف کی تباہ کن بالنگ نے بھارت کو 10 اوورز میں 45 رنز تک محدود کر دیا جب کہ اس کی چار وکٹیں بھی گر چکی تھیں۔ ایسے میں وراٹ کوہلی اور ہاردک پانڈیا نے 100 رنز سے زائد کی شراکت داری قائم کی اور بھارت کو فتح کے قریب لے آئے۔

ایک وقت میں پاکستانی شائقین کو یقین ہو گیا تھا کہ یہ میچ پاکستان آسانی کے ساتھ جیت جائے گا۔ مگر وراٹ کوہلی کے عزائم کچھ اور ہی تھے۔

آخری اوور میں بھارت کو 16 رنز درکار تھے اور گیند محمد نواز کے ہاتھ میں تھی۔ آخری اوور کی پہلی ہی گیند میں ہاردک پانڈیا ایک اُونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ بھارت کو جب تین گیندوں پر 13 رنز درکا تھے تو محمد نواز کی لیگ اسٹمپ پر گری فل ٹاس کو کوہلی نے پویلین پار پہنچا دیا۔ امپائر نے اسے نو بال قرار دیا اور یوں بھارت کو سات بونس رنز مل گئے۔

بھارت کو ایک گیند پر دو رنز درکار تھے۔ لیکن محمد نواز کی وائیڈ بال کی بدولت ہدف ایک گیند پر ایک رنز رہ گیا۔ روی چندر ایشون نے سنگل لے کر بھارت کو جیت دلا دی، لیکن اس میچ کے اصل ہیرو وراٹ کوہلی قرار پائے۔

جوگیندر شرما کا آخری اوور اور مصباح الحق کی پیڈل سوئپ

یہ 24 ستمبر 2007 کا دن تھا اور جوہانسبرگ کا گراؤنڈ پاکستان اور بھارتی شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ کرکٹ کی دنیا کے دو روایتی حریف آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے پہلے فائنل میں مدِ مقابل تھے۔

بھارت نے پاکستان کو میچ جتینے کے لیے 158 رنز کا ہدف دیا تھا۔ گرین شرٹس نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو وقفے وقفے سے گرتی وکٹوں کے باعث پاکستان کے لیے ہدف کوسوں دُور دکھائی دینے لگا۔ ایسے میں 'مردِ بحران' کہلائے جانے والے مصباح الحق کریز پر آئے اور پھر جو کچھ ہوا وہ تاریخ کے اوراق میں رقم ہو چکا ہے۔

مصباح الحق پاکستان کو جیت کے اتنا قریب لے آئے کہ ایک موقع پر بھارتی شائقین بھی مایوس ہو گئے اور ڈگ آؤٹ پر بیٹھے پاکستانی کوچ جیف لاسن اور کپتان شعیب ملک کو کامیابی بہت قریب نظر آنے لگی۔

پاکستان کو آخری اوور میں 13 رنز درکار تھے۔جوگیندر شرما کی پہلی گیند وائیڈ ہوئی اور دوسری پر کوئی رن نہیں بنا لیکن پھر مصباح الحق نے سامنے کی جانب ایک زوردار چھکا مارا اور پاکستان کی اُمیدوں کے چراغ روشن ہو گئے۔ اب پاکستان کو محض چار گیندوں پر چھ رنز درکار تھے اور ایک میڈیم پیسر بالر اور مصباح کی فارم دیکھتے ہوئے، پاکستان کی جیت کے امکانات روشن تھے۔

لیکن پھر مصباح الحق نے ایک ایسی شاٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا جس کی وہ 15 برس گزرنے کے باوجود آج بھی وضاحتیں دے رہے ہیں۔ جوگیندر شرما کی آف اسٹمپ پر گرنے والی گیند پر مصباح الحق نے اُن کے بقول اُن کی سب سے پسندیدہ شاٹ پیڈل سوئپ کھیلنے کا فیصلہ کیا، گیند ہوا میں اُچھلی تو ایک لمحے کے لیے ایسا لگا کہ گیند باؤنڈری کے پار جا کر گرے گی، لیکن ایسا نہ ہو سکا اور گیند فائن لیگ پر کھڑے شری شانت کے ہاتھوں میں گئی اور یوں بھارت ورلڈ کپ جیت گیا۔

بس پھر کیا تھا، بھارت کے ڈگ آؤٹ میں بیٹھے کھلاڑی دوڑتے ہوئے پچ پر آئے اور جوگیندر شرما کو کندھے پر اُٹھا لیا اور وہیں گراوؑنڈ میں مصباح الحق گھٹنے ٹیکے حسرت و یاس کی تصویر بن گئے۔ پاکستان کے ڈگ آؤٹ پر تو جیسے سکتہ طاری ہو گیا اور یہی صورتِ حال ٹی وی اسکرینز سے جڑے کروڑوں پاکستانی فینز کی بھی تھی۔

مائیکل ہسی کے تین چھکے

پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے 2007 کے ورلڈ کپ فائنل کی تلخ یادوں پر 2009 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت کر مرہم رکھا۔ لیکن اس کے محض 10 ماہ بعد ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ایک ایسا موقع آیا جس کی تلخ یادیں آج بھی پاکستانی فینز کے دلوں پر نقش ہیں۔

یہ 14 مئی 2010 کا دن تھا اور دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ کامران اکمل اور عمر اکمل کی جارحاںہ نصف سینچریوں کی بدولت پاکستان نے آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے 192 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف دیا۔

ہدف کے تعاقب میں آسٹریلوی اننگز میں اُتار چڑھاؤ آتا رہا اور اننگز کے آخری اوور میں اسے 18 رنز درکار تھے اور مائیکل ہسی اور مچل جانسن کریز پر موجود تھے۔

بہت کم لوگوں کو اُمید تھی کہ مائیکل ہسی سعید اجمل کی گھومتی گیندوں کا مقابلہ کر پائیں گے، لیکن اس اوور میں جو کچھ ہوا اس کی بہت کم لوگوں کو اُمید تھی۔

اوور کی پہلے گیند پر مچل جانسن نے سنگل لے کر اسٹرائیک مائیکل ہسی کے حوالے کر دی جنہوں نے دوسری گیند پر سعید اجمل کو چھکا جڑ دیا اور پھر تیسری گیند پر بھی ایسا ہوا۔ ایسے میں وکٹوں کے پیچھے کامران اکمل کے چلانے کی آواز آئی، کم آن سعید۔۔۔۔لیکن چوتھی گیند پر بھی ہسی نے چوکا مار کر آسٹریلیا کو فتح کے بہت قریب کر دیا۔

سعید اجمل کی پانچویں گیند پر بھی ہسی نے چھکا لگا کر آسٹریلیا کو فائنل میں پہنچا دیا اور یوں ناک آؤٹ مرحلوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں پاکستان کی ایک اور شکست کا اضافہ ہو گیا۔

جب ویسٹ انڈین بلے بازوں نے بھارت اور انگلینڈ کو حیران کیا

بھارت میں 2016 میں کھیلے جانے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز کے لیے یادگار تھا تو وہیں انگلینڈ اور بھارت کی ٹیموں کے لیے یہ ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔

ناک آؤٹ مرحلے میں ویسٹ انڈیز نے پہلے بھارت کو حیران کیا تو پھر فائنل میں کارلوس بریتھ ویٹ کے چار چھکوں نے انگلینڈ کے خواب چکنا چور کر دیے۔

پہلے بات کرتے ہیں ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے سیمی فائنل کی جس میں بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو 193 رنز کا ہدف دیا۔ 13 اوورز میں ویسٹ انڈیز نے 113 رنز بنائے تھے اور اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔

ایسے میں لینڈی سمنز اور آندرے رسل نے وکٹ کے چاروں جانب شان دار اسٹروکس کھیلتے ہوئے، شائقین سے بھرے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں سناٹا طاری کر دیا۔

ویسٹ انڈیز نے دو گیندیں قبل ہی ہدف حاصل کر کے فائنل تک رسائی حاصل کر لی، جہاں ایک اور یادگار میچ شائقین کا منتظر تھا۔

ایڈن گارڈن کولکتہ میں کھیلے گئے اس فائنل میں انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کے لیے 156 رنز کا ہدف دیا۔

میچ کے آخری اوور میں ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کے لیے 19 رنز درکار تھے۔ ویسٹ انڈین بلے باز کارلوس بریتھ ویٹ کا سامنا انگلینڈ کے مستند بالر بین اسٹوکس سے تھا۔

بریتھ ویٹ اس میچ میں الگ ہی موڈ میں تھے، بین اسٹوکس کی پاؤں میں گری گیند کو اُنہوں نے اُٹھا کر اسکوائر لیگ بانڈری کے پار پھینک دیا۔ پھر دوسری، تیسری اور چوتھی گیند پر بھی ایسا ہی ہوا اور ویسٹ انڈیز نے دو گیندیں قبل ہی ہدف حاصل کر لیا۔

بین اسٹوکس کی گھنٹوں کے بل بیٹھے آنکھوں پر ہاتھ رکھے اور دوسری جانب کارلوس بریتھ ویٹ کے جشن کی تصاویر کرکٹ شائقین کو آج بھی یاد ہیں۔

حسن علی کا وہ ڈراپ کیچ اور میتھیو ویڈ

سن 2021 کے ورلڈ کپ میں پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ شکست رہنے والی پاکستانی ٹیم کے سامنے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کی ٹیم آئی تو ناک آؤٹ مرحلوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے خدشات منڈلانے لگے۔

لیکن پاکستانی ٹیم کی فارم دیکھتے ہوئے بہت کم پاکستانی شائقین کو توقع تھی کہ پاکستان یہ میچ ہار جائے گا۔ لیکن 2010 کے سیمی فائنل کا ایکش ری پلے ہوا، لیکن صرف کردار بدل گئے۔

سعید اجمل کی جگہ گیند اس بار شاہین شاہ آفریدی کے ہاتھ میں تھی جب کہ بیٹ آسٹریلوی وکٹ کیپر بلے باز میتھیو ویڈ کے ہاتھ میں تھا۔

گیارہ نومبر کو دبئی میں پاکستانی پرچموں کی بھرمار تھی اور ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی کی اُمیدیں روشن تھیں۔

پاکستان نے جیت کے لیے آسٹریلیا کو 177 رنز کا ہدف دیا اور پھر محض 96 رنز پر پانچ آسٹریلوی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی تو پاکستان کی فتح نوشتہ دیوار دکھائی دے رہی تھی۔ لیکن پھر وہی ہوا جس کے خدشات کچھ پاکستانیوں کے دلوں میں تھے۔

آخری دو اوورز میں آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے 22 رنز درکار تھے۔ کپتان بابر اعظم نے 19 ویں اوور کے لیے گیند شاہین کو تھمائی جن کی دوسری ہی گیند پر ویڈ نے اسکوائر لیگ کی جانب ایک ہوائی شاٹ کھیلا، گیند اُصولی طور پر حسن علی کے ہاتھوں میں جانی چاہیے تھی، لیکن وہ اسے تھام نہ سکے اور آسٹریلیا کو دو رنز اور ویڈ کو دوبارہ اسٹرائیک مل گیا۔

ویڈ نے شاہین شاہ آفریدی کی اگلی تین گیندوں پر تین چھکے لگا کر ایک مرتبہ پھر پاکستانی شائقین کے دل توڑ دیے اور ورلڈ کپ 2010 کی ناخوش گوار یادیں، پھر تازہ ہو گئیں۔

XS
SM
MD
LG