امریکی سفیر نِکی ہیلی نے اقوام متحدہ کے دیگر ایلچیوں کو خبردار کیا ہے وہ رائے شماری میں حصہ لینے والوں کے ناموں پر نظر رکھیں گی، جب جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوگا، جس میں امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کیے جانے کے خلاف قرارداد زیرِ غور آئے گی۔
یہ مراسلہ، جس پر ’وائس آف امریکہ‘ کی نظر پڑی ہے، کہا گیا ہے کہ ’’صدر اِس رائے شماری پر توجہ مرکوز رکھیں گے، اور اُنھوں نے مجھ سے کہا ہے کہ میں اُن ملکوں کے بارے میں اُنھیں رپورٹ دوں جو ہمارے خلاف ووٹ دیں۔‘‘
بقول ہیلی، ’’ہم اِس رائے شماری میں ہر ایک ووٹ پر نظر رکھیں گے‘‘۔
یروشلم کے معاملے پر امریکہ کی جانب سے طویل مدت سے اختیار کردہ مؤقف کی نفی کرتے ہوئے، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس مہینے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ یروشلم کو بطورِ دارالحکومت تسلیم کرے گا، جب کہ وہاں اپنا نیا سفارت خانہ تعمیر کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
یہ اعلان پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل میں قرارداد کی منظوری کے حوالے سے لیے گئے اقدام کو زیر نظر رکھ کر کیا گیا ہے، جس مسودہ ٴ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’یروشلم کی حیثیت سے متعلق حالیہ فیصلوں پر ہمیں تشویش اور افسوس ہے‘‘۔
مسودہٴ قرارداد، جس میں امریکہ کے فیصلے کا خصوصی ذکر نہیں کیا گیا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ایسا کوئی فیصلہ یا اقدام جس سے یہ عندیہ ملتا ہو کہ یروشلم کے مقدس شہر کی حیثیت یا جغرافیائی ہیئت کو تبدیل کرنے کی کسی کوشش کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ کالعدم سمجھی جائے گی اور اسے منسوخ کیا جانا چاہیئے‘‘۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا۔ تاہم، امریکہ نے ویٹو استعمال کرتے ہوئے اسے منظور نہیں ہونے دیا۔
سلامتی کونسل میں رائے شماری کے بعد، سفیر ہیلی نے کہا تھا کہ ’’کسی بھی ملک کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ امریکہ اپنا سفارت خانہ کہاں قائم کرے‘‘۔