واشنگٹن —
مسلح افراد نے لیبیا کے پارلیمان پر دھاوا بول دیا اور گولیاں چلائیں، جس کے باعث قانون سازوں کی طرف سے ملک کے نئے وزیر اعظم کے چناؤ کے لیے ایوان میں جاری ووٹنگ کی کارروائی کو معطل کرنا پڑا۔
لیبیا کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ منگل کو مسلح افراد طرابلس میں واقع لیبیا کی ’جنرل نیشنل کانگریس‘ کی عمارت کے اندر داخل ہوئے اور ہوا میں گولیاں چلائیں۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوٹنگ کے اِس واقع میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
خبر میں پارلیمانی ترجمان، عمر حمدان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اِن مسلح لوگوں کا تعلق وزارت عظمہ کے ناکام امیدواروں سے تھا۔
ووٹنگ کا مقصد عبداللہ الثانی کے متبادل کا چناؤ تھا، جو گذشتہ ماہ مستعفی ہوگئے تھے۔
ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے سے دو امیدواروں میں سے ایک کے چناؤ کا جاری دوسرا مرحلہ متاثر ہوا۔ یہ دو امیدوار ہیں: کاروباری شخص احمد ماطق اور سیاسیات کے پروفیسر عمر العاسی۔
سنہ 2011میں معمر قذافی کو ہٹائے جانے کے بعد سے، لیبیا کی حکومت سلامتی کے معاملات سے دوچار رہی ہے۔ ملیشیاؤں کے وہ گروہ جنھوں نے ایک طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے راہنما کو ہٹانے میں کردار ادا کیا تھا، اب تک لیبیا کے وسیع تر علاقے میں سرگرم عمل ہیں، جس میں مشرقی لیبیا بھی شامل ہے، جہاں اُنھوں نے اہم بندرگاہوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔
لیبیا کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ منگل کو مسلح افراد طرابلس میں واقع لیبیا کی ’جنرل نیشنل کانگریس‘ کی عمارت کے اندر داخل ہوئے اور ہوا میں گولیاں چلائیں۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوٹنگ کے اِس واقع میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
خبر میں پارلیمانی ترجمان، عمر حمدان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اِن مسلح لوگوں کا تعلق وزارت عظمہ کے ناکام امیدواروں سے تھا۔
ووٹنگ کا مقصد عبداللہ الثانی کے متبادل کا چناؤ تھا، جو گذشتہ ماہ مستعفی ہوگئے تھے۔
ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے سے دو امیدواروں میں سے ایک کے چناؤ کا جاری دوسرا مرحلہ متاثر ہوا۔ یہ دو امیدوار ہیں: کاروباری شخص احمد ماطق اور سیاسیات کے پروفیسر عمر العاسی۔
سنہ 2011میں معمر قذافی کو ہٹائے جانے کے بعد سے، لیبیا کی حکومت سلامتی کے معاملات سے دوچار رہی ہے۔ ملیشیاؤں کے وہ گروہ جنھوں نے ایک طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے راہنما کو ہٹانے میں کردار ادا کیا تھا، اب تک لیبیا کے وسیع تر علاقے میں سرگرم عمل ہیں، جس میں مشرقی لیبیا بھی شامل ہے، جہاں اُنھوں نے اہم بندرگاہوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔