واشنگٹن —
شمالی کوریا کا آئل ٹینکر جو ناجائز طور پر لیبیا کے باغیوں کے زیر ِقبضہ مشرقی بندرگاہ میں لنگرانداز ہوا، اُس سے خام تیل کا اتارا جانا اور پھر یہ خبریں کہ یہ ٹینکر بین الاقوامی پانیوں میں پہنچ چکا ہے، لیبیا کے پارلیمان میں عدم اعتماد کی ایک تحریک پیش پوئی، جسے منظور کرتے ہوئے، وزیر اعظم کو معزول کردیا گیا۔
لیبیا کے اعلیٰ ترین سیاسی ادارے، ’جنرل نیشنل کانگریس (جی این سی)‘ نے منگل کے روز عبوری وزیر اعظم کے طور پر ملک کے وزیر دفاع، عبداللہ الثانی کو نامزد کیا ہے، تاوقتیکہ علی زیدان کا کوئی متبادل تلاش کیا جائے۔
اِس کایا پلٹ کا موجب ’مارننگ گلوری‘ نام کا آئل ٹینکر بنا، جس نے خرابی موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، چوکسی پر مامور لیبیا کی بحریہ کے اہل کار جو اِسے سرکاری بندرگاہ کی طرف لے جارہے تھے، جھانسہ دے کر کھلے سمندر میں پہنچ گیا۔
پارلیمان کے عدم اعتماد پر مسٹر زیدان نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔ لیبیا کے زیادہ تر سیاست دانوں کو میلیشیاؤں کی حمایت حاصل ہے، جن کی بنیاد علاقائی اور نظریاتی ہمدردیاں ہیں، اور عین ممکن ہے کہ متعدد عناصر اُن کے ہٹائے جانے کو تسلیم نہ کریں۔
’جی این سی‘ ارکان کا کہنا ہے کہ ٹینکر نے چوکسی پر مامور بحریہ کے اہل کاروں کو جھانسہ دے کر فرار حاصل کیا۔
باغی ملیشیا جس کی پشت پناہی میں سرکاری اجازت کے بغیر ٹینکر سے الصدرہ بندرگاہ پر تیل اتارا گیا اور یوں بحران کا سبب بنی، اُس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹینکر بین الاقوامی پانیوں میں پہنچ چکا ہے۔ عصام جہانی کا کہنا ہے کہ وہ اس جہاز کے بندرگاہ سے روانگی کی ایک وڈیو پوسٹ کریں گے۔
مزید یہ کہ لیبیا کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ادارے، ’الواہا آئل کمپنی‘، جو الصدرہ پر لنگرانداز جہازوں کو سہولت فراہم کرتا ہے، نے کہا ہے یہ جہاز بندگاہ سے بخیریت روانہ ہو چکا ہے۔
اعلیٰ حکام، جن مین مسٹر زیدان بھی شامل ہیں، پیر کی شام گئے بتایا تھا کہ بحریہ نے اس ٹینکر کو قبضے میں لے لیا ہے۔
حالانکہ ’مارننگ گلوری‘ شمالی کوریا کا پرچم لہرا رہا ہے، لیبیا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسے ایک سعودی کمپنی چلاتی ہے۔
لیبیا کے اعلیٰ ترین سیاسی ادارے، ’جنرل نیشنل کانگریس (جی این سی)‘ نے منگل کے روز عبوری وزیر اعظم کے طور پر ملک کے وزیر دفاع، عبداللہ الثانی کو نامزد کیا ہے، تاوقتیکہ علی زیدان کا کوئی متبادل تلاش کیا جائے۔
اِس کایا پلٹ کا موجب ’مارننگ گلوری‘ نام کا آئل ٹینکر بنا، جس نے خرابی موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، چوکسی پر مامور لیبیا کی بحریہ کے اہل کار جو اِسے سرکاری بندرگاہ کی طرف لے جارہے تھے، جھانسہ دے کر کھلے سمندر میں پہنچ گیا۔
پارلیمان کے عدم اعتماد پر مسٹر زیدان نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔ لیبیا کے زیادہ تر سیاست دانوں کو میلیشیاؤں کی حمایت حاصل ہے، جن کی بنیاد علاقائی اور نظریاتی ہمدردیاں ہیں، اور عین ممکن ہے کہ متعدد عناصر اُن کے ہٹائے جانے کو تسلیم نہ کریں۔
’جی این سی‘ ارکان کا کہنا ہے کہ ٹینکر نے چوکسی پر مامور بحریہ کے اہل کاروں کو جھانسہ دے کر فرار حاصل کیا۔
باغی ملیشیا جس کی پشت پناہی میں سرکاری اجازت کے بغیر ٹینکر سے الصدرہ بندرگاہ پر تیل اتارا گیا اور یوں بحران کا سبب بنی، اُس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹینکر بین الاقوامی پانیوں میں پہنچ چکا ہے۔ عصام جہانی کا کہنا ہے کہ وہ اس جہاز کے بندرگاہ سے روانگی کی ایک وڈیو پوسٹ کریں گے۔
مزید یہ کہ لیبیا کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ادارے، ’الواہا آئل کمپنی‘، جو الصدرہ پر لنگرانداز جہازوں کو سہولت فراہم کرتا ہے، نے کہا ہے یہ جہاز بندگاہ سے بخیریت روانہ ہو چکا ہے۔
اعلیٰ حکام، جن مین مسٹر زیدان بھی شامل ہیں، پیر کی شام گئے بتایا تھا کہ بحریہ نے اس ٹینکر کو قبضے میں لے لیا ہے۔
حالانکہ ’مارننگ گلوری‘ شمالی کوریا کا پرچم لہرا رہا ہے، لیبیا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسے ایک سعودی کمپنی چلاتی ہے۔