انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ خلیجی ملکوں میں خدمات انجام دینے والے غیر ملکی کارکنوں کی صحت و سلامتی خطرے میں ہے۔ ان میں دس فی صد کارکنوں کا تعلق پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال سے ہے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار ڈیل گیولک نے عمان سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خلیجی ملکوں میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کی صحت، سلامتی اور معاشی حالات پر عدم اطمینان اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان ملکوں میں دس فیصد کارکنوں کا تعلق پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال سے ہے۔ جن ملکوں میں یہ کام کر رہے ہیں ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور اومان شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی حیا ضیاالدین کہتی ہیں کہ یہ غیر ملکی انتہائی تنگ اور پرہجوم جگہوں میں رہ رہے ہیں، انھیں مہیا طبی سہولتیں بھی نا کافی ہیں، خوراک بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔
ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہاں کرونا وبا کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان ملکوں میں آجرون کو بہت زیادہ تحفظ حاصل ہے اور وہ اپنے ملازمین کا استحصال کر ہے ہیں۔
ایک طرف ان کی اجرتیں روکی جارہی ہیں تو دوسری طرف صحت خطرے میں ہے۔ بعض کمپنیاں بند ہوگئی ہیں، اس طرح وہاں کام کرنے والوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بعض کمنیاں اپنے ملازمین کو واپس ان کے وطن بھیجنا چاہتی ہیں مگر نیپال جیسے ملک کے کارکن واپس نہیں جا سکتے، کیوں کہ داخلے کے تمام راستے بند ہیں۔