رسائی کے لنکس

گوانتاناموبے میں نشیری کے خلاف مقدمے کی سماعت


گوانتاناموبے میں نشیری کے خلاف مقدمے کی سماعت
گوانتاناموبے میں نشیری کے خلاف مقدمے کی سماعت

سن دوہزار میں امریکی بحریہ کے جہاز یوایس ایس کول پر عدن کے قریب ایک دہشت گرد حملے میں 17 امریکی فوجی ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔تقریباً نو سال قبل عبدالرحیم ال نشیری کو اس حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیاتھا ۔ اسے بدھ کے روز گوانتاناموبے میں ایک فوجی عدالت کےسامنے اپنی صفائی کے لیے پیش کیا گیا۔

نشیری سفید رنگ کی قیدیوں کی وردی میں ملبوس تھے۔ عدالت کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے وہ مطمئن نظر آئے اور حاضرین کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔

وہ اس وقت مسکرائے جب فوجی جج کرنل جیمز پول نے عربی مترجم کے ذریعے ان سے بات کی۔

نشیری کو قتل دہشت گردی اور یمن میں امریکی بحری بیڑے یوایس ایس کول پر حملے کے الزام میں صفائی کا موقعہ دیا گیا تھا۔ اس حملے میں 17فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔عدالت میں ہلاک شدگان کے خاندان کے افراد نے پہلی بار نشیری کو دیکھا۔

جان گولڈ فلٹر کا اکیس سالہ بیٹا کینتھ اس دھماکے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

نشیری کو 2002 میں گرفتار کیا گیا اورسی آئی اے کی سمندر پار خفیہ جیلوں میں اس سے تفتیش کی گئی۔ اور پھر اسے نیوی کے گوانتانا موبے کے قید خانے میں لایا گیا۔

اس کے وکلاء کا کہنا ہے کہ نشیری پر مقدمہ نہیں چلنا چاہیے کیونکہ اسے ہلاک کرنے کی دھمکیاں دی گئیں اور قید میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

جج نے وکیل صفائی کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ۔

نشیری وہ پہلے قیدی ہیں جنہیں مقدمات کی سماعت پر عائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد ملٹری ٹربیونل کے سامنے پیش کیا گیاہے۔ آرمی بریگیڈئیر جنرل مارک مارٹنز چیف پراسیکیوٹر ہیں وہ کہتے ہیں کہ بدھ کے انتظامات یہ ثابت کرتے ہیں کہ نظام شفاف ہے۔

وکیلِ صفائی کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران نشیری کے ساتھ ہونے والا برتاو بھی اس مقدمے کا اہم حصہ ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کا فیصلہ آنے میں کئی سال لگیں گے۔

XS
SM
MD
LG