پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے لندن میں مقیم سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کردیے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست دے دی ہے۔
یہ بات اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ہفتے کو اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتائی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے دوران اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران وزارتِ داخلہ نے بھی اسحاق ڈار طلبی کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارتِ داخلہ کی منظوری کے بعد اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کا پاسپورٹ بھی منسوخ کیا گیا ہے؟ پاسپورٹ کی منسوخی سے متعلق حکومت نے کیا فیصلہ کیا؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پاسپورٹ منسوخی کا معاملہ گزشتہ سماعت پر بھی زیرِ غور آیا تھا۔ عدالت نے آبزرویشن دی تھی اگر پاسپورٹ منسوخ کیا تو اسحاق ڈار کو واپس نہ آنے کا بہانہ مل جائے گا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کیا مفرور ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کی ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب حکومتِ پاکستان نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کے اجرا کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست دے دی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ انہیں انٹرپول کے ذریعے ہی وطن واپس لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ 9 جولائی کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی سے متعلق مقدمے میں اسحاق ڈار کو عدالت میں تین روز میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار ملک کی سب سے بڑی عدالت کو خاطر میں نہیں لا رہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے اسحاق ڈار کی پیشی یقینی بنانے کے لیے وزارتِ داخلہ اور اٹارنی جنرل کو حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں۔ کوئی بھی ان کو پکڑ کرپیش کرسکتا ہے۔ اگر اسحاق ڈار نہیں آتے تو ان کا پاسپورٹ منسوخ کیا جائے اور انٹرپول کے ذریعے انہیں واپس لایا جائے۔
اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے وکلا کے بقول ان کا علاج ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت اسحاق ڈار کو مسلسل غیر حاضری پر مفرور قرار دے چکی ہے۔