وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے توہین عدالت کے مقدمے میں پیر کو سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے تحریری بیان میں کہا ہے کہ حکومت صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کے لیے سوئس حکام خط نہیں لکھے گی۔
24 صفات پر مشتمل بیان میں وزیراعظم نے موقف اخیتار کیا کہ صدر زرداری کے خلاف بیرون ملک قائم مقدمات متعلقہ ممالک کے مجاز حکام کی جانب سے حتمی طور پر بند کیے جا چکے ہیں او اپیل دائر کرنے کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے۔
وزیرِاعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں اپنے موکل کے تحریری بیان کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مسٹر گیلانی نے توہین عدالت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپنے احکامت پر نظرِ ثانی کی استدعا کی ہے۔
اُنھوں نے وزیر اعظم کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین صدر کے عہدے پر فائز شخص کو فوجداری اور سول دونوں قسم کے مقدمات سے اندرون و بیرون ملک مکمل استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔
’’ہم اپنے صدر کو ایک مجسٹریٹ کے آگ سر نگوں کریں گے۔۔۔۔ تو یہ آئین و قانون کی اس لیے خلاف ورزی ہو گی کہ یہ استثنیٰ جو بین الاقوامی قانون کے تحت ہے اُس کے خلاف ہو گا اور بین الاقوامی ممالک کی ایک روایت کے خلاف ہو گا۔ اس پر اس لیے عدالت کو نظرِ ثانی کرنی چاہیئے۔‘‘
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے توہین عدالت کے مقدمے میں وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کواپنا تحریری بیان 19 مارچ تک جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی تھی یا پھر دوسری صورت میں اُنھیں 21 مارچ کو مقدمے کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اعتزاز احسن کے بقول آئین میں متعارف کرائی گئی 18 ویں ترمیم کے بعد منصفانہ عدالتی کارروائی اور مکمل شنوائی کا موقع فراہم کرنا ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیا جا چکا ہے۔
وزیر اعظم کےتحریری بیان میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنا اور صدر کو حاصل استثنیٰ اہم قومی معاملہ ہے اس لیے اسے پارلیمان کو بجھوا دینا چاہیئے کیونکہ بقول مسٹر گیلانی کے آئین نے استثنٰی آصف زرداری کو نہیں بلکہ صدر پاکستان کو دے رکھا ہے۔
قومی مصالحتی آرڈیننس یعنی این آر او کو کالعدم قرار دینے کے بعد عدالت عظمٰی نے دسمبر 2009ء میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کو حکم دیا تھا کہ اس متنازع قانون کے تحت صدر زرداری سمیت ہزاروں افراد کے خلاف اندرون اور بیرون ملک ختم کیے گئے بدعنوانی کے مقدمات بحال کیے جائیں۔
مبصرین کے خیال میں وزیرِ اعظم کا سوئس حکام کو خط لکھنے سے بدستور انکار حکومت اور عدلیہ کے مابین دوبارہ تصادم کی سی صورت حال پیدا کر سکتا ہے۔ مسٹر گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں عدالت عظمٰی کے سات رکنی بینچ نے فرد جرم عائد کررکھی ہے اور اس کی آئندہ سماعت بدھ کو ہوگی