افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صرف ان طالبان سے مذاکرات کرے گی جو افغانستان میں دہشت گردی اور جرائم میں ملوث نہیں۔
صدارتی محل سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق پیر کے روز کابل میں صدر اشرف غنی نے نیٹو میں سویلین نمائندے کورنیلوس زیمر مین سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں مسٹر زیمر من نے کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں پر نیٹو کے سربراہ کا تعذیتی پیغام صدر غنی تک پہنچایا اور کہا کہ اس مشکل وقت میں نیٹو افغانستان کے ساتھ ہے اور تمام ممبر ممالک افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔
مسٹر زیمر مین نے مزید کہا کہ نیٹو صدر غنی کی لیڈرشپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انکے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے کہ مذاکرات صرف ان طالبان سے کئیے جائینگے جو افغانستان میں دہشتگردی اور جرائم میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہی افغان عوام پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ نیٹو کے تمام ممبر ممالک افغان عوام کی سرپرستی میں ہونے والے مذاکرات کے حامی ہیں اور دہشتگردوں کے خلاف افغان فورسز کی جانب سے جاری کاروائی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
ملاقات میں صدر غنی نے افغان عوام کی جانب سے نیٹو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دہشتگردی نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ خطے کے ملکوں کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ دہشتگردوں کی حمایت یا پشت پناہی کسی کے مفاد میں نہیں اور سب کو خلوص دل کےساتھ دہشتگردوں کے خلاف کاروائی میں حصہ لینا چاہئے۔
اس سے پہلے اتوار کے روز صدر غنی نے اپنی حکومت کے نئے سیکورٹی پلان کے تحت افغان نیشنل آرمی کے 160 جرنیلوں کو رٹائیر کر دیا۔
غنی نے کہا کہ ہمیں جنگ جیتنے اور امن لانے کے لیے یہ تبدیلیاں کرنی پڑیں گی۔