رسائی کے لنکس

چاند کی جانب ناسا کے راکٹ کی پرواز روانگی سے چند منٹ قبل مؤخر


ناسا کا راکٹ لانچنگ پیڈ پر چاند کے سفر پر روانگی کی اجازت ملنے کا منتظر ہے۔
ناسا کا راکٹ لانچنگ پیڈ پر چاند کے سفر پر روانگی کی اجازت ملنے کا منتظر ہے۔

امریکی خلائی ادارے 'ناسا' کی جانب سے 50 برس بعد چاندکےسفر پر روانگی کے لیے تیار راکٹ کی پرواز مقررہ وقت سے محض چند منٹ قبل مؤخر کردی گئی ہے۔ پرواز مؤخر کرنے کی وجہ ایندھن کی لیکج کو قرار دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ناسا کے 'آرٹیمس' پروجیکٹ کے تحت راکٹ کی لانچنگ سے چند منٹ قبل، انتہائی ایکسپوزو ہائیڈروجن لیکج ہونے کی وجہ سے اس میں ایندھن دوبارہ بھرا گیا۔

راکٹ میں ایندھن کا رساؤ اس جگہ سے ہوا جہاں موسمِ بہار میں ریہرسل کے دوران بھی رساؤ دیکھا گیا تھا۔

'اے پی' کے مطابق راکٹ کی لانچنگ مؤخر ہونے کے بعد اب ستمبر کے وسط یا اس کے بعد ہی اس کی دوبارہ لانچنگ ممکن ہوسکےگی۔

یاد رہے کہ ناسا کے 50 برس قبل ختم ہونے والے 'اپالو' پروگرام کے تحت پہلی بار خلابازوں کو چاند پر بھیجا گیا تھا۔ اب ناسا نے 'آرٹیمس' پروجیکٹ لانچ کیا ہے جس کے تحت دوبارہ خلابازوں کو چاند پراتارا جائے گا۔

امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں طوفان کی وجہ سے تقریباً ایک گھنٹے تاخیر سے راکٹ کے لیے ایندھن کی فراہمی ممکن ہوئی۔ بعد ازاں لانچنگ مؤخر ہونے کے بعد انجینئرزنے خرابی کا سبب ڈھونڈنے کی کوشش کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ راکٹ کے چار میں سے ایک انجن کو ٹھنڈا کرنے میں مسائل پیش آئے۔

'آرٹیمس' مشن کے مینجر مائک سیرافن کے مطابق راکٹ کے انجن میں کوئی خرابی ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ البتہ خرابی اس کی پلمبنگ میں ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجینئرز جب لانچ پیڈ پر خرابی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو ایک اور ہائیڈروجن لیک سامنے آئی ، جو راکٹ کے اوپر وینٹ والو میں تھا۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کے مطابق یہ ایک بہت پیچیدہ مشین ہے، ایک بہت پیچیدہ نظام ہے اور ان تمام چیزوں کا کام کرنا ضروری ہے اور آپ اس وقت تک موم بتی نہیں جلانا چاہتے جب تک وہ مکمل طور پر جانے کو تیار نہ ہو۔

بل نیلسن نے لانچنگ میں تاخیر سے متعلق کہا کہ یہ خلائی مہم اور خاص طور پر آزمائشی پرواز کا ایک حصہ ہے۔

واضح رہے کہ اس راکٹ کو عملے کوچاند کے مدار میں پرواز کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ چھ ہفتوں پر مشتمل یہ مشن اکتوبر میں عملے کو واپس زمین پر لانے کے ساتھ ختم ہونا تھا۔

322 فٹ بلند اس اسپیش شپ کو ناسا کے تیار کردہ ا اب تک کا سب سے طاقت ور راکٹ سمجھا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چاند پر آخری بار سن 1972 میں 'اپالو 17' مشن کے تحت دو افراد پر مشتمل ٹیم نے چہل قدمی کی تھی۔

اس سے قبل سن 1969 میں 'اپالو 11' سے شروع ہونے والے پانچ مشنز کے دوران 10 خلابازوں نے چاند پر چہل قدمی کی تھی۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG