رسائی کے لنکس

"حماس ایک مزاحمتی تحریک ہے:"فرانس کی رکن اسمبلی کو اپنے بیان پر کڑی تنقید کا سامنا


بائیں بازو کی رکن اسمبلی دانیئل اوبونو، فائل فوٹو
بائیں بازو کی رکن اسمبلی دانیئل اوبونو، فائل فوٹو

فرانس کی انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ایک قانون ساز نے اپنے ایک بیان میں عسکریت پسند گروپ حماس کا ذکر ایک مزاحمتی تحریک کے طور پر کیا ہے، جس پر فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے منگل کے روز کہا کہ دہشت گردی کو جائز قرار دینے کے شبہے میں اس قانون ساز کو فوجداری تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے۔

فرانس ان بوڈ پارٹی ( ایل ایف آئی ) کی قانون ساز دانیلی اوبونو (Daniele Obono) کے یہ تبصرے ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب پارٹی کے سربراہ اور سابق صدارتی امیدوار یاں لک ملینچن اسرائیل پر حماس کے حملے پر اپنے موقف کی وجہ سےبڑھتے ہوئے دباؤ کی زد میں ہیں اور یہ دباؤ خود بائیں بازو کے اندر سے بھی سامنے آ رہا ہے ۔

ڈارمینن نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ، حماس، ایک مزاحمتی تحریک؟ نہیں ! یہ ایک دہشت گرد تحریک ہے ۔ وہ دہشت گردی کو جائز قرار دینے پر پراسیکیوٹرز سے اس بارے میں تفتیشی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

اوبونو ، پارٹی کے سر براہ ملینچن کی ایک قریبی ساتھی ہیں ، جنہوں نے گزشتہ تین صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور گزشتہ دو مہمات میں ایک بڑا کردار ادا کیا تھا جن میں آخر کار صدر ایمینوئل میکراں نے کامیابی حاصل کی تھی۔

فرانس کے وزیر داخلہ۔
فرانس کے وزیر داخلہ۔

متنازعہ بیان تھا کیا؟

ریڈیو Sud پر جب ان سے بار بار پوچھا گیا کہ آیا حماس ایک مزاحمتی تحریک ہے تو اوبونو نے جواب دیا، جی ہاں۔

قانون ساز نے، جو 2017 سے رکن پارلیمنٹ ہیں ، مزید کہا ، کہ وہ ایک اسلا م پسند سیاسی تحریک ہے جس کا ایک مسلح ونگ ہے ۔ یہ ایک مزاحمتی تحریک ہے جو خود کو اسی طرح بیان کرتی ہے ۔

ان کے تبصروں نے فوری طور پر ایک تنازع کھڑا کر دیا جس کے نتیجے میں اوبونو کو اپنے تبصروں کی وضاحت کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کرنا پڑا۔

انہوں نے ایکس پر کہا ، "میں نے کہا تھا کہ حماس ایک اسلام پسند سیاسی گروپ ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ فلسطین پر قبضے کے خلاف مزاحمت کا ایک حصہ ہے۔"

انہوں نے کہاکہ" یہ ایک حقیقت ہے ۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ" ان کے تبصرے نہ تو اسرائیلی سویلینز کے خلاف مہلک جنگی جرائم کےلیے کوئی جواز تھے اور نہ ہی حمایت۔

فرانسیسی ٹرانسپورٹ منسٹر کلیمنٹ بون نے ان کے تبصروں کو ناگوار قرار دیا ۔

انہوں نے ایکس پر لکھا، " انہوں نے(اوبونو) ایک نیاشرمناک قدم اٹھایا ہے ،دہشت گردی اور یہود دشمنی کا دفاع کرتے ہوئے جمہوریہ کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ۔"

وزارت خارجہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ، سات اکتوبر کے حملے میں کم از کم 21 فرانسیسی شہریوں کی ہلاکتوں اور گیارہ کے لا پتہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ بہت سوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ انہیں حماس نے یرغمال بنا لیا ہے۔

فرانسیسی وزیر اعظم الیسا بیتھ بورن نے ایل ایف آئی پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر بیان کرنے سے انکار کر کے جمہوریہ فرانس کی اقدار کے خلاف کام کر رہی ہے ۔

فرانس کی وزیر اعظم الیسابیتھ بورن، فائل فوٹو
فرانس کی وزیر اعظم الیسابیتھ بورن، فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ،" حماس ایک ایسا گروپ ہے جسے آپ دہشت گرد قرار دینے سے انکار کرر ہے ہیں۔ "

قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ خود کو ریپبلکن دائرے سے خارج کر دیں ۔

ملینچن اور ایل ایف آئی کی جانب سے حماس کو ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر بیان کرنے سے انکار نے فرانس کے بائیں بازو کے اتحاد NUPES کے اندر ایک بحران پیدا کر دیا ہے جس میں سوشلسٹس، گرینز اور کمیونسٹزشامل ہیں ۔

سوشلسٹ لیڈر اولیور فاؤرے نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ میلنچن اب تمام گرینز اور بائیں بازو کے ارکان کو اکٹھے لے کر چلنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے ۔

میلنچن نے جوابی طور پر ایکس پر لکھا کہ فاؤرے اتحاد ( NUPES ) کو توڑ رہے ہیں۔

( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)

فورم

XS
SM
MD
LG