رسائی کے لنکس

بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف پاکستانی کرکٹ بورڈ کے مقدمے کی سماعت جاری


پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی اور بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید۔ فائل فوٹو
پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی اور بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید۔ فائل فوٹو

آئی سی سی کے تنازعات کے حل کی کمیٹی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف پاکستان کے مقدمے میں آج دوسرے روز کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی پی سی بی کے گواہ کے طور پر پیش ہوئے۔

اُن کے دلائل کا جواب دینے کیلئے بھارت کی طرف سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے جنرل مینجر گیم ڈویلپمنٹ رتناکر شیٹی نے بھارتی بورڈ کا مؤقف پیش کیا۔

پاکستان کی طرف سے اس تین رکنی ٹرائی بیونل میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ خواجہ احمد حسین اور برطانیہ کے چیمبر کلفرڈ چانس کے وکیلوں کی ایک ٹیم مقدمے کی پیروی کر رہی ہے۔ اس میں کلیدی کردار کلفرڈ چانس کے الیگزینڈروس پانائیڈیس ادا کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے وکیل ابراہیم حسین اور سلمان نصیر اُن کی مدد کر رہے ہیں۔

بھارت کی طرف سے آج بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید بھی ٹرائی بیونل میں پیش ہوئے جہاں اُنہوں نے مبینہ طور پر اس پینل کے روبرو پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچوں کے اجرا میں بھارتی حکومت کے کردار کی وضاحت کی۔ اُنھوں نے اُن وجوہات کا ذکر کیا جن کے تحت بھارتی حکومت پاکستان سے کرکٹ کے روابط معطل رکھنے کی خواہاں ہے۔

سلمان خورشید کے سیاسی مقام اور تجربے کی بدولت بھارتی فریق اُن کی اس پیشی کو بھارت کی طرف سے طرب کا پتہ قرار دے رہا ہے اور بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ماہرین کو توقع ہے کہ وہ پینل کو بھارتی نقطہ نظر کے حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت اب تک دو دوطرفہ سیریز منسوخ کر چکا ہے جس سے پاکستانی کرکٹ بورڈ کو سات کروڑ ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا مطالبہ ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پی سی بی کے اس نقصان کی تلافی کرتے ہوئے یہ ہرجانہ ادا کرے۔ تاہم، بھارتی کرکٹ بورڈ اس سے انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باعث پاکستان سے یہ سیریز نہیں کھیل سکا۔

آئی سی سی کا ٹرائی بیونل مائیکل بیلوف کیو سی، جان پولسن اور اینا بل بینٹ پر مشتمل ہے۔ اس تین رکنی پینل کی سربراہی مائیکل بیلوف کیو سی کر رہے ہیں۔

اس مقدمے کی سماعت سے قبل گزشتہ ہفتے آئی سی سی کے چیف ایگزیٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا تھا کہ آئی سی سی بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا خواہاں ہے۔ تاہم، وہ ذاتی طور پر اس بارے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ یہ مقدمہ آئی سی سی کے تنازعات کے حل کے ٹرائبیونل میں نہ جائے اور دونوں بورڈ افہام و تفہیم سے دو طرفہ بنیادوں پر یہ مسئلہ حل کر لیں۔

توقع ہے کہ آئی سی سی کا ٹرائی بیونل کل بدھ کے روز مقدمے کی تین روزہ سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا حتمی فیصلہ سنا دے گا، جسے قبول کرنا دونوں فریقین کیلئے لازمی ہو گا اور اس کے خلاف کسی بھی فریق کی طرف سے اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

XS
SM
MD
LG