پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں خواجہ سرا پر تشدد کی وڈیو سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر ’وائرل‘ ہونے کے بعد اس واقعہ میں مبنیہ طور پر ملوث مشتبہ افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر تیزی سے گردش کرنے والی ایک مختصر ویڈیو میں ایک شخص کو ایک خواجہ سرا پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ خواجہ سرا کو کب تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
زیر حراست شخص نے دعویٰ کیا کہ اُس کی خواجہ سرا سے دوستی تھی اور جب اُسے یہ علم ہوا کہ اُس خواجہ سرا کا کسی دوسرے شخص سے تعلق ہے تو اُس نے اشتعال میں آ کر تشدد کیا۔
مشتبہ شخص نے تسلیم کیا کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کیا جاتا اور اس ویڈیو سے یہ امر اجاگر ہوا۔
اس واقعہ پر خواجہ سراؤں نے احتجاج کیا اور پولیس تھانے میں ’ایف آئی آر‘ بھی درج کروائی گئی۔
پاکستان میں خواجہ سراؤں کو نا صرف اپنے خاندان بلکہ معاشرے کے بعض طبقات کی طرف سے امیتازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حالیہ برسوں میں ایسے واقعات بھی سامنے آئے جب اُنھیں فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ہو۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے بارے میں معاشرتی رویوں میں تبدیلی نہیں آتی ایسے امتیازی سلوک کا خاتمہ ممکن نہیں۔