رسائی کے لنکس

سور کا گردہ لگوانے والا دنیا کا پہلا مریض چل بسا


  • مرنے والے مریض کو رواں برس مارچ میں سور کا گردہ لگایا تھا۔
  • مریض کو لگایا جانے والا گردہ میساچوسٹس کی ایک بائیو ٹیک کمپنی 'ای جینیسس' نے اسپتال کو دیا تھا۔
  • اس سے قبل 2022 کے آغاز میں ایک مریض کو سور کا دل لگایا گیا تھا جو ٹرانسپلانٹ کے دو ماہ بعد چل بسا تھا۔

سور کا گردہ لگوانے والا دنیا کا پہلا مریض چل بسا۔ مریض کو رواں برس مارچ میں امریکہ کے میساچوسٹس جنرل اسپتال میں سور کے گردے کی جین میں تبدیلی کر کے لگایا گیا تھا۔

اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسپتال کا عملہ رک سلے مین کی اچانک موت پر افسردہ ہیں۔ ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ ان کا انتقال حالیہ ٹرانسپلانٹ کا نتیجہ ہے۔"

یاد رہے کہ دنیا میں پہلی بار میساچوسٹس جنرل اسپتال کے سرجنز نے مارچ 2024 میں کامیابی سے 62 سالہ مریض کو سور کے گردے میں جینیاتی تبدیلی کر کے ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔

مریض کو لگایا جانے والا گردہ میساچوسٹس کی ایک بائیو ٹیک کمپنی 'ای جینیسس' نے اسپتال کو دیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سور کے گردے سے خطرناک جین کو نکال کر چند انسانی جین ڈال کر ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔

رک سلے میں ٹائپ ٹو ذیابیطس اور ہائپر ٹینشن کے مریض بھی تھے۔ انہوں نے 2018 میں انسانی گردہ بھی لگوایا تھا لیکن اس نے پانچ سال بعد کام کرنا بند کر دیا تھا۔

امریکہ کے محکمۂ صحت کے مطابق رواں برس مارچ تک 89 ہزار سے زائد مریض پیوند کاری کے لیے گردے کے حصول کی ویٹنگ لسٹ میں تھے۔

یاد رہے کہ اعضاء کی پیوند کاری کے انتظار میں یومیہ اوسطاً 17 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

اس سے قبل سن 2022 کے آغاز میں ایک مریض کو سور کا دل لگایا گیا تھا جو ٹرانسپلانٹ کے دو ماہ بعد چل بسا تھا۔

XS
SM
MD
LG