امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ منگل کو اس کا حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔
پیر کو امریکی سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہو گا تو اس کارروائی کے دوران حتمی دلائل دیے جائیں گے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سینیٹ صدر ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دے گی۔ کیوں کہ صدر کے مواخذے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ تاہم مواخذے کی کارروائی سینیٹ میں لانے والی جماعت ڈیموکریٹس کے پاس مطلوبہ عددی اکثریت نہیں ہے۔
اس سے قبل ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوانِ نمائندگان نے 18 دسمبر کو صدر ٹرمپ کا دو الزامات پر مواخذہ کیا تھا۔
امریکی صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ممکنہ صدارتی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا اور اپنے خلاف ہونے والی کارروائی میں رکاوٹیں بھی ڈالی تھیں۔
مذکورہ دونوں الزامات پر صدر ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی پر پیر کو بھی دلائل دیے جائیں گے۔
ڈیموکریٹس کہہ چکے ہیں کہ مواخذے کی کارروائی نامکمل ہو گی کیوں کہ کسی گواہ کا بیان نہیں لیا گیا۔
امریکہ کے سابق مشیر سلامتی جان بولٹن کو مواخذے کی کارروائی کا اہم ترین گواہ سمجھا جا رہا تھا اور ڈیموکریٹس جان بولٹن کو بطور گواہ سینیٹ میں بلانا چاہتے تھے۔ تاہم جمعے کو کارروائی کے دوران سینیٹ نے گواہوں کو طلب کرنے اور نئے ثبوت اکٹھے کرنے کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کو الزامات سے بری کرنے کی راہ ہموار کر دی تھی۔
مواخذے کی کارروائی کے مینیجر ایڈم شف نے اتوار کو مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ دونوں جماعتوں کے سینیٹرز نے تسلیم کیا ہے کہ ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کے خلاف اپنا کیس ثابت کیا۔
اُن کے بقول، "ہم سینیٹ میں جائیں گے اور بتائیں گے کہ موجودہ صدر کو عہدے سے ہٹانا کیوں ضروری ہے۔"
ایڈم شف نے کہا کہ یہ تمام سینیٹرز پر منحصر ہے کہ وہ حتمی فیصلہ کریں اور سینیٹرز کو اپنے فیصلے کا حساب دینا ہوگا۔
پیر کو سینیٹ میں دن گیارہ بجے اختتامی دلائل کا آغاز ہو گا۔ یہ کارروائی لگ بھگ چار گھنٹے تک جاری رہے گی جس کے دوران استغاثہ اور وکلائے صفائی کو نصف وقت دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ منگل کی شام کانگریس کی مشترکہ نشست کے دوران 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کریں گے۔
امریکہ کی تاریخ میں ڈونلڈ ٹرمپ تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب میں بہت مثبت پیغام دیں گے۔
یاد رہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ سینیٹ صدر ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دے گی، کیونکہ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے ایوان میں دو تہائی حمایت یعنی 67 سینیٹرز کے ووٹ درکار ہیں۔ تاہم ری پبلکن پارٹی کے ایوان میں 53 اور ڈیموکریٹس کے پاس صرف 47 ارکان ہیں۔
رواں برس تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے ری پبلکن کے امیدوار ہوں گے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے جو بائیڈن مضبوط ترین امیدوار ہیں۔