رسائی کے لنکس

ٹھگزآف ہندوستان ریلز ہوگئی، ابتدائی تبصرے حوصلہ افزا نہیں


فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر
فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر

بہت بڑے بجٹ سے بننے والی بالی وڈ کی فلم ٹھگز آف ہندوستان ریلیز ہو گئی ہے۔ اس فلم سے بہت سی توقعات وابستہ کی گئی ہیں اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ باکس آفس پر ایک بڑا بزنس کرے گی۔

ٹھگز آف ہندوستان 8 نومبر کو بھارت، امریکہ اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں ایک ساتھ ریلز ہوئی ہے۔ ناظرین کو یہ فلم کیسی لگی، یہ تو آنے والے دنوں میں پتا چلے گا، تاہم پہلے دن کے تبصرے کچھ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پر فلم بینوں کی جانب سے پر ملے جلے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ کوئی اسے اچھا کہہ رہا ہے تو کوئی اوسط درجے کی فلم قرار دے رہا ہے۔

بھارت کے ایک تجزیہ کار ترن آدرش نے کہا ہے کہ ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی۔ فلم کے پہلے گھنٹے میں شامل کیے گئے مناظر کوئی خاص نہیں تھے۔ فلم کا پلاٹ روایتی فارمولے پر مبنی ہے البتہ اسکرین پلے کچھ بہتر ہے۔

ٹھگز آف ہندوستان کے میڈیا پر بہت عرصے سے چرچے ہو رہے تھے۔ اور ہوتے بھی کیوں نا، اس کا بجٹ 250 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔

فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر
فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر

فلم کی کہانی میڈوز ٹیلر کے 1839 میں شائع ہونے والے ایک ناول ’کنفیشن آف ٹھگ‘ سے ماخوذ ہے۔

کہانی کچھ یوں ہے کہ 1700 کے عشرے میں برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان میں اپنے پاؤں جما رہی تھی۔ ایک برطانوی افسر جان کلائیو رونق پور کے راجہ مرزا کو دھوکہ دے کر اس کی ریاست پر قبضہ کر لیتا ہے۔ اس لڑائی میں پورا شاہی خاندان قتل ہو جاتا ہے اور صرف اس کا وفادار جنرل خدابخش آزاد اور بیٹی ظافرا زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

وہ دونوں یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنی ریاست کو انگریزوں کے قبضے سے آزاد کرائیں گے۔ اس دوران ایک نیا کردار فرانگی ملاح متعارف کرایا جاتا ہے۔ وہ ایک عیار اور ناقابل اعتبار شخص ہے جو چند سکوں کے عوض اپنے ہم وطنوں کو بھی بیچنے سے دریغ نہیں کرتا۔ اس کا ایک ہی خواب ہے کہ وہ ایک روز انگلستان چلا جائے۔ فلم کی کہانی برطانوی حکمرانوں، اور آزادی کے خواب دیکھنے والوں کے درمیان کشمکش کے ساتھ آگے بڑھتی ہے جس میں ناظرین کی دلچسپی کے لیے گانے اور رقص شامل کیے گئے ہیں۔

فنانشل ٹائمز نے فلم کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے دیکھنا اپنی رقم ضائع کرنا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے فلم پر اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ بالی وڈ کی بڑے بجٹ کی فلم میں آپ یہ توقع کرتے ہیں کہ اس میں ایکشن ہو گا، ایڈونچر اور ایک تصوراتی دنیا ہو گی، لیکن جب آپ ٹھگز آف ہندوستان کو دیکھتے ہیں تو آپ کی یہ توقعات پوری نہیں ہوتیں۔ یہ آپ کو بحری قزاقوں سے متعلق ہالی وڈ کی فلم’ پائرٹس آف دی کریبین ‘ کی طرح متاثر نہیں کرتی۔ سچی بات یہ ہے کہ بڑے بجٹ اور بڑے ناموں کے باوجود یہ اعلیٰ درجے کے ایڈونچر فلم نہیں لگتی۔ تاہم یہ نظر آتا ہے کہ اس پر کروڑوں روپے صرف ہوئے ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ جس طرح اتنی بڑی رقم کا استعمال نظر آنا چاہیے، وہ بھی اس فلم میں نہیں ہے۔

این ڈی ٹی وی نے اپنے تبصرے میں اس فلم کو پانچ میں سے ڈھائی سٹار دیے ہیں۔ گویا اس کے نزدیک یہ ایک اوسط درجے کی فلم ہے۔ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ بڑی دھوم دھام کے باوجود فلم دیکھنے والوں پر وہ تاثر چھوڑنے میں ناکام ہو گئی جو ذہن میں محفوظ رہ سکے۔

این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ فلم میں امیتابھ بچن اور عامر خان جیسے بڑے سپر سٹار موجود ہیں۔ سرمایہ بھی بہت ہے۔ لیکن ڈائریکٹر وجے کرشنا ان سے وہ کام نہیں لے سکے، جو اس فلم کی ضرورت تھی۔ فلم میں چاہے کتنی ہی چمک دمک کیوں نہ ہو، اور وہ انڈین سیاق وسباق میں چاہے کتنی ہی منفرد کیوں نہ ہو، لیکن ایک اچھے سکرپٹ کا کوئی بدل نہیں ہے۔ فلم میں مذہب اور ثقافت کو آپس میں ملا دیا گیا ہے۔ فلم کے مرکزی کردار زیادہ تر مسلمان ہیں لیکن ان کے رسم و رواج کا تعلق ہندو عقیدے سے ہے۔ تبصرہ نگار نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ معاشرتی یکجہتی کے لیے کیا گیا ہے یا نادانستگی میں ایسا ہو ا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فلم کی عکس بندی بہت اچھی ہے۔ فلم میں جو مناظر دکھائے گئے ہیں ان کا تعلق تقریباً دو سو سال قبل سے ہے، لیکن موسیقی اور ڈانس آج کے دور کے ہیں۔ جس سے فلم بینوں کو ماضی میں لے جانے کی کوشش کو دھچکا لگتا ہے۔

فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر
فلم ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا ایک منظر

ہندوستان ٹائمز کا تبصرہ بہت دلچسپ ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ عامر خان اور امیتابھ بچن کی فلم ہالی وڈ کی ’ پائرٹس آف کریبین ‘ جیسی ایک ایسی فلم ہے جس میں نہ تو پائرٹس ہیں اور نہ ہی کریبین۔ یہ فلم اتنی احمقانہ اور غیر حقیقی ہے کہ وہ صرف اپنے کندھے اچکانے والے ہندوستانیوں کو ہی متاثر کر سکتی ہے۔ ڈائریکٹر وجے کرشنا اچاریہ کہانی کو آگے بڑھانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ فلم میں عامر خان کا کردار انتہائی غیر اہم ہے اور اس کا ایک ڈائیلاگ بھی ایسا نہیں ہے جسے یاد رکھا جا سکے۔

ہندوستان ٹائمز نے فلم کو پانچ میں سے صرف ایک سٹار دیا ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG