گزشتہ سال ریلیز کی گئی ہالی ووڈ فلم جسٹ مرسی جون میں تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مفت دستیاب رہے گی۔ فلم کمپنی وارنر برادرز نے یہ فیصلہ جارج فلائیڈ کی موت کے بعد نسلی تعصب کے موضوع کو اجاگر کرنے کے لیے کیا ہے۔
جارج فلائیڈ اس سیاہ فام امریکی شہری کا نام ہے جو ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپولس میں پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔ اس ہلاکت کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی متعدد شہروں میں صورتحال پر قابو پانے کے لیے کرفیو لگانا پڑا۔
جسٹ مرسی ایک وکیل برائن اسٹیونسن کی 2014 میں شائع ہوئی آپ بیتی پر مبنی ہے۔ اسٹیونسن تمام شہریوں کے لیے مساوی حقوق کے علم بردار ہیں اور اس کے لیے انھوں نے ایک تنظیم بھی بنائی ہے۔ وہ اور ان کی تنظیم 125 ایسے افراد کی وکالت کرچکی ہے، جنھیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ وہ پانچ بار سپریم کورٹ میں دلائل دے چکے ہیں۔ ڈیسمنڈ ٹیٹو نے انھیں امریکی منڈیلا قرار دیا تھا۔
جسٹ مرسی اسٹیونسن کے ایک مقدمے کا احوال ہے اور سزا جزا اور انصاف کی کہانی بیان کرتی ہے۔ اس میں مرکزی کردار مائیکل بی جورڈن نے ادا کیا ہے جبکہ ان کے موکل والٹر میکملن کا کردار جیمی فوکس نے نبھایا ہے۔ میکملن کو ایک سفید فام لڑکی کے قتل کے جھوٹے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
وارنر برادرز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم کہانی کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری فلم جسٹ مرسی شہری حقوق کے رہنما برائن اسٹیونسن کی زندگی اور کام کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ ایسا کام ہے جسے ہم عاجزی کے ساتھ ان لوگوں کی خدمت میں پیش کرسکتے ہیں جو ہمارے معاشرے کو لاحق منظم نسلی تعصب کی بیماری کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔
ماضی میں ہالی ووڈ میں نسلی امتیاز پر درجنوں فلمیں بنائی جاچکی ہیں اور انھیں آسکرز ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ گرین بک، ٹوویلو ائیرز اے سلیو، کریش اور ڈرائیونگ مس ڈیزی ان میں سے چند فلمیں ہیں جنھوں نے اس موضوع کے ساتھ انصاف کیا اور آسکر ایوارڈ کی حقدار قرار پائیں۔
ہارپر لی کے ناول پر بنائی گئی یادگار فلم ٹو کل اے موکنگ برڈ بھی ایک وکیل اور موکل کی کہانی ہے جو نسلی تعصب کے حساس موضوع پر بنائی گئی تھی۔ لیکن جسٹ مرسی زمانہ حال سے مطابقت رکھتی ہے اور حقیقی واقعے پر مبنی ہے۔
جسٹ مرسی دسمبر میں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور یہ ہالی ووڈ کا پہلا اسٹوڈیو پروجیکٹ جو انکلوژن رائیڈ کے مطابق مکمل کیا گیا۔ انکلوژن رائیڈ ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ پروجیکٹ کے عملے میں پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو لازماً شامل کیا جائے گا۔
امریکی فلمی صنعت پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ اس میں سفید فاموں کے لیے زیادہ مواقع ہیں جبکہ فلموں اور ایوارڈ کے لیے رنگدار نسل کے افراد کے ناموں پر کم غور کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جسٹ مرسی جیسی فلمیں ہالی ووڈ کی فلمی صنعت میں تبدیلی کا نقطہ آغاز ثابت ہورہی ہے۔