رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: دو کروڑ ماسک پاکستان سے چین کس نے بھجوائے؟


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث مشکل صورتِ حال اور ماسک کی قلت کے باوجود دو کروڑ ماسک چین بھجوانے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے ماسک کی برآمدگی کا الزام معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے عہدے داران پر عائد کیا ہے۔

وزارتِ صحت کے ترجمان کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ فیس ماسک کی اسمگلنگ کا بے بنیاد الزام لگایا جا رہا ہے۔ الزام لگانے والے ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے خلاف عدالتوں میں ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے پہلے مریض کی تشخیص کے ساتھ ہی ملک بھر میں فیس ماسک کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی اور مختلف میڈیکل اسٹورز پر 20 روپے والا ماسک 200 روپے تک فروخت ہوتا رہا تھا۔

ایسی صورتِ حال میں پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ 30 جنوری کو حکومت کی طرف سے فیس ماسک کی برآمد پر سخت پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ لیکن 7 فروری کو ڈپٹی ڈائریکٹر ڈریپ غضنفر علی خان، سی ای او ڈریپ عاصم رؤف اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی ملی بھگت سے دو کروڑ ماسک چین بھجوانے کے چھ پرمٹ جاری کیے گئے۔

ینگ فارماسسٹ ایسویسی ایشن کی طرف سے الزام عائد کیا گیا کہ ہر پرمٹ کے عوض ایک کروڑ روپے یعنی کُل چھ کروڑ روپے کی رقم رشوت کے طور پر لی گئی ہے۔

ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس بارے میں جب ڈریپ کے سی ای او عاصم رؤف سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو مجھے بتایا جائے، میں ایکشن لوں گا۔

ایسوسی ایشن کے مطابق عاصم رؤف کو جب ایکسپورٹ پرمٹ دیے گئے تو انہوں نے تسلیم کیا اور کہا کہ چین کے سفارت خانے کی درخواست پر یہ ماسک بھجوانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ڈریپ پاکستان کے لیے کام کر رہا ہے یا پھر چینی سفارت خانے کے لیے کام کر رہا ہے؟

ڈریپ کے 30 جنوری کو جاری حکم نامے میں این 95 ماسک، گاگلز، فیس شیلڈ، ڈسپوزیبل دستانے اور ڈسپوزیبل گاؤن وغیرہ برآمد کرنے پر پابندی عائد کی دی گئی تھی۔ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجود تمام اسٹاک سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔

اس خط کے بعد 7 فروری کو حکومت نے چھ مختلف کمپنیوں کو یہ ماسک چین بھجوانے کے لیے خصوصی پرمٹ جاری کیے اور پھر دو کروڑ کے لگ بھگ ماسک چین بھجوائے گئے تھے۔

پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے رکن فرقان نفیس نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے آغاز کے بعد جب ہم نے لاہور اور کراچی کے مختلف بڑے ڈیلروں سے ماسک خریدنے کے لیے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ماسک دستیاب نہیں ہیں۔

ان کے بقول بعض دکان داروں نے بتایا کہ چند کمپنیاں ان سے فوری ادائیگی کے بعد ماسک اٹھا کر لے گئی ہیں جس پر ہم نے کسٹمز حکام سے معلوم کیا تو معلوم ہوا کہ چھ کمپنیوں کو 7 فروری کو خصوصی پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کو ماسک کی اشد ضرورت ہے، انہیں بیرون ملک بھجوا دینا کرپشن کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل میں ڈریپ کے حکام اور معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول ہم نے اس حوالے سے ایف آئی اے کو درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ اگر چینی سفارت خانے کی طرف سے کوئی خط یا درخواست کی گئی ہو تو وہ بھی دکھا دیں۔ لیکن ایسا کچھ نہیں اور ان لوگوں نے کروڑوں روپے کمانے کے لیے یہ پرمٹ فروخت کیے ہیں۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اس حوالے سے وزارت صحت نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیر معیاری اور غیر رجسڑڈ ادویہ بنانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ قانون شکن عناصر اپنے خلاف کارروائی سے پریشان ہو کر بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں۔

ترجمان وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے تناظر میں چند قانون شکن عناصر فیس ماسک کی اسمگلنگ کا بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔ ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے خلاف عدالتوں میں ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ڈریپ ادویہ اور کرونا وائرس سے حفاظت میں استعمال ہونے والی اشیا کی بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے۔ ایسے میں ادارے پر بے بنیاد الزامات لگانے والوں کے خلاف بھاری ہرجانے کا نوٹس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اسلام آباد ڈاکٹر معین مسعود نے وزارتِ صحت کے حکام کے خلاف درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہ درخواست ابھی ویری فکیشن کے مرحلے میں ہے۔ ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جس پر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے معاملے کی جانچ کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG