رسائی کے لنکس

ایران اور افغانستان کی پاکستانی سرحد پر ٹرکوں کی لمبی قطاریں


ٹرک طورخم کی سرحدی گزرگاہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
ٹرک طورخم کی سرحدی گزرگاہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

کورونا وائرس کے خطرے کے باعث بلوچستان کی حکومت نے تقریباً دو ہفتے قبل ایرانی سرحد کو بند کر دیا تھا۔ اسی طرح افغانستان کے ساتھ بھی پاکستان کی سرحد کی بندش کو پانچ روز سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ دونوں سرحدوں پر خوراک اور دیگر اشیاء سے لدی سینکڑوں ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ٹرانسپورٹروں نے حکومت سے فوری طور پر سرحدیں کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تافتان سے ایک ٹر انسپورٹر حمید اللہ نے ٹیلیفون پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ٹرکوں میں تازہ پھل لدے ہوئے ہیں جو خراب ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتان سرحد پر ہمارے 450 ٹرک کھڑے ہیں جن میں کینو، کیلا، آلو اور دیگر تازہ پھل ہیں جو اب زیادہ تر خراب ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس کوئٹہ میں پھلوں کو رکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

تافتان کی سرحدی گزرگاہ کے پاس ایران سے آنے والے دو ہزار سے زائد زائرین کو پہلے پاکستان ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔ جمعرات اور جمعے کو مزید زائرین کے آنے پر سکریننگ کے بعد انہیں فی الحال تافتان میں ہی قرنطنیہ میں رکھا جا رہا ہے، جہاں سے انہیں کوئٹہ میں قائم کیے گئے سینٹر میں بھیج دیا جائے گا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان تفتان سرحدی گذرگاہ کروناوائرس کے باعث بند ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان تفتان سرحدی گذرگاہ کروناوائرس کے باعث بند ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے جمعے کو کو ئٹہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ایران سے تین ہزار زائرین واپس آ چکے ہیں جنہیں تافتان سرحد پر رکھا جا رہا ہے۔ جب کہ ایران میں ابھی ہمارے دو ہزار زائرین موجود ہیں۔ ہم تافتان کیمپ میں رش کم کرنے کے لیے زائرین کو ان کے صوبوں میں بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔

کرونا وائرس اب تک دنیا کے 94 ملکوں میں اپنے پنجے گاڑ چکا ہے۔ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ چکی ہے جب کہ 3400 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

کرونا سے شدید متاثرہ ملکوں میں ایران بھی شامل ہے جہاں اس مہلک وائرس سے 107 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے آس پاس آٹھ ملکوں میں کرونا کا وائرس زیارتوں سے واپس اپنے ملکوں کو جانے والے زائرین کے توسط سے پہنچا ہے۔

XS
SM
MD
LG